اسلام آباد (پی این آئی) سابق وزیراعظم عمران خان کو اپنے ساڑھے تین سالہ مدت کے دوران عالمی رہنمائوں کی طرف سے 14؍ کروڑ روپے مالیت کے 58؍ تحفے ملے اور انہوں نے یہ تمام تحفے معمولی رقم ادا کرکے یا کوئی ادائیگی کیے بغیر ہی اپنے پاس رکھ لیے۔ وزیراعظم شہباز شریف کے مطابق، ان تحائف میں سے مہنگے ترین تحفوں کو دبئی میں فروخت کر دیا گیا۔ روزنامہ جنگ میں عمر چیمہ کی شائع خبر کے مطابق حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق
15 مہنگے تحائف اپنے پاس رکھنے کیلئے عمران خان کو رقم ادا کرنا پڑی۔ انہوں نے 14 کروڑ روپے مالیت کے تحفوں کے عوض صرف 3 کروڑ 80؍ لاکھ روپے ادا کیے جبکہ دیگر تحائف کوئی رقم ادا کیے بغیر ہی رکھ لیے۔ سب سے مہنگا تحفہ انہیں اُس وقت ملا جب اگست 2018 میں انہوں نے عہدے کا حلف اٹھایا تھا۔ اس میں ساڑھے 8 کروڑ روپے کی گراف واچ تھی جو انہیں 56 لاکھ روپے سے زائد کی کف لنک، 15 لاکھ روپے کے قلم اور 87؍ لاکھ روپے سے زائد کی
انگوٹھی کے ساتھ ملا تھا۔ قیمتوں کا یہ تعین ایولیوشن کمیٹی نے کیا تھا جو عمران خان نے خود ہی تشکیل دی تھی۔ یہ تمام تحائف جن کی مالیت دس کروڑ روپے کے قریب تھی اور عمران خان نے ستمبر 2018ء میں متعین کردہ رقم کا صرف بیس فیصد یعنی 2؍ کروڑ روپے ادا کرکے اپنے پاس رکھ لیے۔ وزیراعظم شہباز شریف کا الزام ہے کہ ان تحائف کو بعد میں دبئی میں 155؍ ملین (15؍ کروڑ پچاس لاکھ) روپے میں فروخت کر دیا گیا۔ یہ دیکھنا باقی ہے کہ ان تحائف کی رقم کس نے
ادا کی تھی اور کیا عمران خان نے کیپیٹل گین ٹیکس ادا کیا تھا یا نہیں۔ قواعد و ضوابط کے مطابق، دنیا کے کسی لیڈر کی طرف سے سرکاری عہدیدار کو ملنے والا تحفہ توشہ خانے میں جمع کر دیا جاتا ہے۔ اگر کوئی عہدیدار یہ تحفہ اپنے پاس رکھنا چاہے تو وہ ایک مخصوص رقم ادا کرکے اپنے پاس رکھ سکتا ہے، جو ستمبر 2018ء میں عمران خان کے وقت میں 20 فیصد تھی اور اس طرح انہوں نے مذکورہ بالا تحائف اپنے پاس رکھ لیے۔ قواعد میں دسمبر 2018 میں تبدیلی کی گئی
اور یہ فیصدی حصہ بڑھا کر 50؍ فیصد کر دیا گیا جس کی ادائیگی پر ہی تحائف اپنے پاس رکھے جا سکتے ہیں۔ جو تحائف اپنے پاس نہ رکھنے ہوں انہیں توشہ خانے میں جمع کر دیا جاتا ہے یا پھر ان کی نیلامی ہوتی ہے اور اس طرح نیلامی سے حاصل ہونے والی رقم سرکاری خزانے میں جمع ہوتی ہے۔ اتفاق کی بات ہے کہ عمران خان نے سابق صدر آصف زرداری اور سابق وزیراعظم نواز شریف اور یوسف رضا گیلانی کیخلاف یہ مقدمہ قائم کرایا تھا کہ انہوں نے توشہ خانے سے
مہنگے تحفے اور گاڑیاں اپنے پاس رکھ لیں۔ دیگر تحائف جو عمران خان نے اپنے پاس رکھ لیے ان میں رولیکس واچ، کف لنکس، ایک انگوٹھی ایک ڈبہ جس میں نیکلیس، بریسلیٹ اور کانوں کے جھمکے موجود ہیں اور ان کی مالیت دو کروڑ 35؍ لاکھ روپے بنتی ہے اور ان کی صرف ایک کروڑ 15؍ لاکھ روپے ادائیگی کی گئی حالانکہ جس وقت یہ تحفے اپنے پاس رکھے گئے اس وقت کے قواعد کے مطابق مجموعی رقم کا پچاس فیصد حصہ جمع کرانا تھا۔ دیگر تحائف میں 38؍ لاکھ روپے کی
رولیکس گھڑی ہے جو انہوں نے اکتوبر 2018ء میں اپنے پاس رکھ لی اور صرف سات لاکھ 54 ہزار روپے ادا کیے۔ 15؍ لاکھ روپے کی ایک اور رولیکس واچ صرف 2؍ لاکھ 94 ہزار روپے ادا کرکے اپنے پاس رکھ لی۔ دیگر تحائف میں بھی چند رولیکس گھڑیاں، آئی فون اور کچھ دیگر اشیا تھیں جن کی مالیت 17؍ لاکھ 30؍ ہزار روپے تھی اور یہ تمام اشیا صرف تین لاکھ 38؍ ہزار 600؍ روپے ادا کرکے اپنے پاس رکھ لی گئیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں