اسلام آباد(پی این آئی)تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا کہ جوں جوں عمران خان اپنے بیانیے پر پکے ہوتے جائیں گے توں توں وہ ہماری ریاست کے بیانیے سے دور ہوتے جائیں گے جو کہ میرے خیال میں ان کے لیے ٹھیک نہیں ہے۔نجی ٹی وی کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کا بیانیہ عوامی ہمدردی کے حوالے سے تو بڑا زبردست ہے لیکن وہ اداروں کے ساتھ اپنے تعلقات خراب کر رہے ہیں جو کہ ان کے حق میں اچھا نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کے خلاف ماضی میں کوئی ایک بھی فیصلہ نہیں آیا لیکن ایوان کے معاملے پر سپریم کورٹ کا جو فیصلہ آیا وہ بھی آئین اور قانون کے مطابق تھا اور یقینا اس پر ڈیڈ لاک تھا۔اس کے علاوہ اسٹیبلشمنٹ نیوٹرل رہی اور انہوں نے کوشش کی کہ اپنا جھکاو کسی ایک پارٹی کی طرف نہ دیکھایا جائے۔ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے کہنے پر ہی اسٹیبلشمنٹ اپوزیشن کے ساتھ بات کرنے کے لیے گئی جبکہ اپوزیشن نے ان کا فیصلہ ماننے سے انکار کیا۔سینئر صحافی کا کہنا تھا کہ عمران خان نے اداروں کو اگر اپنے خلاف کر لیا تو میرے خیال میں یہ اچھی حکمت عملی نہیں ہو گی اور اگر انہوں نے یہ روش نہ چھوڑی تو پھر وہ دوبارہ اقتدار میں نہیں آ سکیں گے۔
سہیل وڑائچ کا کہنا تھا کہ عمران خان موجودہ حکومت کے لیے مشکلات تو ڈالیں گے جیسے انہوں نے استعفیٰ دے کر بحران پیدا کرنے کی کوشش کی ہے۔اسی طرح وہ جلسے بھی کریں گے اور کوشش کریں گے کہ بحرانی صورتحال کو جاری رکھ سکیں تاکہ جلد الیکشن ہو سکیں۔ان کا کہنا تھا کہ جوں جوں عمران خان اپنے بیانیے پر پکے ہوتے جائیں گے توں توں وہ ہماری ریاست کے بیانیے سے دور ہوتے جائیں گے جو کہ ان کے لیے ٹھیک نہیں ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں