کراچی (پی این آئی)عمران خان کو اقتدار سے نکالنے کا فیصلہ 5 جنوری کو لاہور میں ہوا تھا، آصف زرداری اور بلاول بھٹو نے نیازی کو بھگانے کا فیصلہ کیا، بلاول بھٹو نے کہا تھا استعفیٰ دو، اسمبلی توڑ کرہمارامقابلہ کرو، وزیر اطلاعات سندھ سعید غنی کابیان۔تفصیلات کے مطابق وزیر اطلاعات و محنت سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ عمران خان کو اقتدار سے نکالنے کا فیصلہ 5 جنوری کو لاہور میں ہوا تھا۔
ایک بیان میں سعیدغنی نے کہا کہ عمران خان کو نکالنے کا فیصلہ پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی اور فیڈرل کو نسل کے مشترکہ اجلاس میں ہوا تھا۔انہوں نے کہا کہ آصف زرداری اور بلاول بھٹو نے نیازی کو بھگانے کا فیصلہ کیا بلاول بھٹو نے کہا تھا استعفیٰ دو، اسمبلی توڑ کرہمارامقابلہ کرو۔سعیدغنی کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو نے27 فروری کو تحریک عدم اعتماد لانےکا اعلان کیا تھا نالائق نیازی کو چیئرمین پیپلزپارٹی کی بات سمجھ نہیں آئی تھی عمران خان کاکردارسلیکٹڈسے شروع ہوا رجیکٹڈ پر ختم ہوا۔دوسری جانب سابق وزیر اطلاعات و رہنما تحریک انصاف فوادچوہدری نے کہا ہے کہ عمران خان کے ایک اشارے پر 125 ارکان اسمبلی نے استعفے امپورٹڈ حکومت کے منہ پر دے مارے۔ٹوئٹر پر جاری بیان میں فوادچوہدری نے کہا کہ کچھ عرصہ قبل مریم نواز نے اپنے دو ایم این ایز کو کہا استعفیٰ اسپیکر کے منہ پر مارو تو دونوں نے مریم بی بی کو کہا مذاق میں بھی ایسا نہ سوچنا۔
ان کا کہنا تھا کہ آج 125 ممبران اسمبلی نے عمران خان کے ایک اشارے پر استعفی امپورٹڈ حکومت کے منہ پر دے مارا، یہ غیر معمولی کنٹرول اور مقبولیت کا بے مثال مظاہرہ ہے۔واضح رہے کہ قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے کہا ہے کہ میں نے بطور قائم مقام اسپیکر پی ٹی آئی کے 123اراکین کے استعفوں کو منظور کرلیا ہے۔اس حوالے سے سابق وزیر اطلاعات فرخ حبیب نے تصدیقو کرتے ہوئے کہا کہ قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے نوٹی فکیشن جاری کردیا ہے، استعفوں کی منظوری سے عام انتخابات ناگزیر ہوچکے ہیں۔انہوں نے ٹوئٹر پر بتایا ہے کہ انہیں 125 پی ٹی آئی ارکان کے استعفے موصول ہوئے تھے جن میں سے این اے12 کے محمد نواز اور این اے-47 کے جواد حسین کے علاوہ سب نے خود یہ استعفے جمع کرائے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں