اسلام آباد (پی این آئی)تحریک انصاف کے 125 ارکان میں سے 2 ارکان قومی اسمبلی پرنس محمد نواز اور جواد حسین نے اسپیکر قومی اسمبلی کو اپنے استعفوں کی تصدیق نہیں کی اور تحریک انصاف کے 31 ارکان نے استعفیٰ دینے سے انکار کیا ہے۔ قبل ازیں استعفے نہ دینے والے پاکستان تحریک انصاف کے ارکان قومی اسمبلی کے نام سامنے آگئے ہیں ۔ ذرائع کے مطابق قومی اسمبلی سے استعفے نہ دینے والے پی ٹی آئی کے 22 منحرف ارکان میں فرخ الطاف، عامر سلطان چیمہ، افضل ڈھانڈلہ، غلام محمد لالی، عاصم نذیر، نواب شیر وسیر ، راجہ ریاض، ریاض فتیانہ، غلام بی بی بھروانہ شامل ہیں۔
اس کے علاوہ رائے مرتضیٰ اقبال، احمد حسین ڈیہڑ، قاسم نون، غفار وٹو ، سمیع الحسن گیلانی، مخدوم مبین ، باسط سلطان بخاری بھی استعفیٰ نہ دینے والوں میں شامل ہیں۔عامر طلال گوپانگ، امجد فاروق کھوسہ، سردار جعفر لغاری ، سردار ریاض مزاری، جویریہ ظفر آہیر اور وجیہہ اکرم نے بھی قومی اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ نہیں دیا ہے۔خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے بطور قائم مقام اسپیکر پی ٹی آئی کے 123 اراکین کے استعفے منظور کیے ہیں۔
ٹوئٹر پر جاری بیان میں قاسم سوری نے کہا کہ بطور قائم مقام اسپیکر قومی اسمبلی مجھے موصو ل ہونے والے پاکستان تحریک انصاف کے 123 اراکین قومی اسمبلی کے استعفوں کو رولز اور ضابطے کے تحت منظور کرلیا گیا ۔دوسری جانب چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے قومی اسمبلی سے مستعفی ہونے والے اپنے 123 ارکان کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے اسمبلی سے مستعفی ارکان خودمختار پاکستان کیلئے کھڑے ہیں۔
ٹوئٹر پر ایک بیان میں عمران خان نے کہا کہ وہ استعفے دینے پر تحریک انصاف کے 123 اراکین اسمبلی کو سراہنا چاہتے ہیں، ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے ان کے استعفے منظور کرلیے ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ تحریک انصاف کے اراکین ایک آزاد اور خودمختار پاکستان کے لیے اور بیرونی مداخلت کے تحت بننے والی حکومت کے خلاف عزم کے ساتھ کھڑے ہیںجس نے عدالت سے ضمانت پر رہا ہونے والے مجرموں کو اقتدار تک پہنچایا جو کسی بھی آزاد اور باعزت قوم کی بدترین توہین ہے۔
ایک اور ٹوئٹ میں عمران خان نے پشاور جلسے میں شرکت کرنے والوں کا شکریہ اداکیا۔ عمران خان نے کہا کہ جلسے کے شرکاء نے ایک آزاد اور خود مختار پاکستان کے لیے جوش ولولیاور عزم کا اظہار کیا اور بیرونی مداخلت کے تحت بننے والی حکومت کو مسترد کردیا، جس سے ثابت ہوگیا کہ قوم کہاں کھڑی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں