کیا سازش تھی عمران خان ایک مہینے میں سب سامنے لے آئے گا، روک سکو تو روک لو، شیخ رشید کا ردِعمل بھی آگیا

راولپنڈی (پی این آئی) شیخ رشید احمد کا کہنا ہے کہ جب سے پیدا ہوا ہوں سن رہا ہوں فوج کا سیاست سے تعلق نہیں، کیا سازش تھی عمران خان ایک مہینے میں سب سامنے لے آئے گا، روک سکو تو روک لو۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے ترجمان پاک فوج کی پریس کانفرنس کے بعد نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے ردعمل دیا۔شیخ رشید نے کہا کہ انہوں نے مدت ملازمت میں توسیع نہ لینے کے حوالے سے اب جو فیصلہ کیا ہے وہ درست ہے، اب حالات بھی توسیع والے نہیں ہے۔

 

سابق وزیر داخلہ نےکہا کہ جب سے پیدا ہوا ہوں سن رہا ہوں فوج کا سیاست سے تعلق نہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر سے کہوں گا کہ جب چیزیں ٹھنڈ ہونے لگتی ہیں تو آپ نے ایک نیا “کٹا” کھول دیا، آپ خوامخواہ ایک بات کو بڑھانے جا رہے ہیں، یہ سوشل میڈیا کا زمانہ ہے، 30، 40 لوگوں کو گرفتار نہیں کیا جا سکتا، آپ قبول کر رہے ہیں کہ آپ بات چیت کروا رہے تھے، نئے الیکشن کی تاریخوں کا تعین کیا جا رہا تھا، لیکن آصف زرداری اس میں رکاوٹ تھا۔شیخ رشید احمد نے مزید کہا کہ روک سکو تو روک لو، ایک مہینے کے اندر ساری چیزیں ایکسپوز ہونے جا رہی ہیں۔

 

کون کتنا پھنسا ہوا ہے اور کتنا باہر ہے، اگلے 30 دن میں سب واضح ہو جائے گا۔ عمران خان کو جیسے اتارا گیا، یہ سازش اگلے مہینے کی 30 تاریخ تک بچے بچے کی زبان پر ہو گی۔ دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف مرکزی رہنماء اور سابق وزیراطلاعات ونشریات فواد چودھری نے ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس بریفنگ پر اپنے ردعمل میں کہا کہ آج کی پریس کانفرنس میں مراسلے کی ایک بار پھر تصدیق کے بعد واحد راستہ جوڈیشل کمیشن کا قیام ہے، پہلے بھی کہ چکا ہوں ان حالات میں شہاز شریف کا وزیر اعظم ہونا سیکیورٹی رسک ہے۔انہوں نے کہا کہ میری نظر میں ڈی جی آئی ایس پی آر کا بیان نیشنل سیکیورٹی کونسل کی پریس ریلیز کی ہی توثیق ہے، سیکیورٹی کونسل نے کہا کہ پاکستان کی سیاست میں بیرونی مداخلت کی مذمت کرتے ہیں لفظ سازش استعمال نہیں ہوا اب اہم ہے کہ جوڈیشل کمیشن بنے جو اس مداخلت کی تحقیقات کرے ، یہ مداخلت کہاں سے ہوئی۔ فواد چودھری نے کہا کہ اس مداخلت کے کردار کون تھے؟ کون کون کہاں ملاقاتوں میں شامل ہوا، مداخلت کی نوعیت کیا تھی؟ کیا شہباز شریف بیرونی مداخلت کے نتیجے میں وزیر اعظم کی کرسی پر بٹھائے گئے؟

 

لوکل ہینڈلرزکون تھے؟ یہ تمام سوال ایک طاقتور جوڈیشل کمیشن کے سامنے آنے چاہئیں جو دودہ کا دودہ اور پانی کا پانی کرے۔دوسری جانب پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ٹویٹر پر ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس پر اپنے ردعمل میں کہا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس جمہوریت کے لیے تازہ ہوا کا جھونکا ہے، جمہوریت، آئین اور قانون کی حکمرانی کی حمایت کرنا نہ صرف ہر ادارے بلکہ ہر پاکستانی کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ، عدلیہ اوراسٹیبلشمنٹ کو متنازعہ طریقے سے آئینی کردار کی طرف منتقل کرنا آسان نہیں ہوگا، پاکستان کے تمام مسائل کا جواب جمہوریت، جمہوریت اور مزید جمہوریت ہے،اگر ہم اسی راستے پر چلتے رہے تو دنیا کی کوئی طاقت پاکستان کی ترقی کو نہیں روک سکتی۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں