پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ یا کمی؟ مفتاح اسماعیل نے اہم اعلان کر دیا

اسلام آباد (پی این آئی) پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنماء سابق وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل کا فیصلہ اوگرا کی سمری دیکھ کریں گے،پیٹرول ڈیزل کی قیمت میں20 روپے سبسڈی کی ای سی سی نے تاحال منظوری نہیں دی،حکومت پر مشکل آئی توپیٹرول قیمتوں پر373 ارب کی بارودی سرنگ بچھا دی، آئی ایم ایف پروگرام پچھلی حکومت کی شرائط پرجاری رہے گا۔

 

انہوں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پر مشکل آئی تو373 ارب کی بارودی سرنگ بچھادی، جب عمران خان ٹیکس لے کر پیٹرول کی قیمت بڑھا رہے تھے اس وقت سبسڈی دینے کا خیال نہیں آیا، آئی ایم ایف پروگرام پچھلی حکومت کی شرائط پرجاری رہے گا، پیٹرولیم مصنوعات پرای سی سی نے تاحال سبسڈی منظور نہیں کی، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کاکوئی طے نہیں ہوا، اوگرا کی سمری دیکھ کر ردوبدل کا فیصلہ کریں گے۔مفتاح اسماعیل نے کہا کہ لیاقت علی خان سے لے کر ناصر الملک تک لیے گئے قرض سے زیادہ عمران خان نے قرض لیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم مایوسی نہیں پھلانا چاہتے مگر کچھ چیزیں بتانا ضروری ہیں ، تحریک انصاف انتہائی گھمبیر مسائل چھوڑ کر گئی۔

 

انہوں نے ترقیاتی بجٹ بھی 900 ارب سے 700 ارب روپے کر دیا ، پاکستان کا تجارتی خسارہ اس سال 45 ارب ڈالر رہنے کا خدشہ ہے ، سابق حکومت نے کہا تھا 4 ہزار ارب روپے کا خسارہ ہوگا ، اس وقت حکومت کا بجٹ خسارہ 5ہزار600 ارب روپے کا ہے ، ن لیگ کے پہلے دور حکومت میں بجٹ خسارہ16سو ارب روپےسے کم تھا۔مفتاح اسماعیل نے کہا کہ شہبازشریف پوری کوشش کریں گے کہ خسارہ کنٹرول کریں ، آج بھی ڈالر کی قدر میں90 پیسے کمی ہوئی ، اسٹاک ایکسچینج میں اضافہ ہو رہا ہے،ڈالر190 سے 182روپے پر آگیا ہے ، شہباز شریف کی حکومت میں پاکستان کا معاشی مستقبل روشن ہے ، وزیراعظم نے نجی اداروں سے تنخواہوں میں10فیصد بڑھانے کی اپیل کی ، وزیراعظم کے کم از کم تنخواہیں25ہزار روپے کرنےکے فیصلے کو سراہا جارہا ہے ، پنشنرز کی پنشن میں فوری طور پر10فیصد اضافہ کر دیا گیا ہے۔

 

میڈیا ہاوسز مالکان سے بھی اپیل ہے کہ وہ ورکرز کی تنخواہیں بڑھائیں۔ادھرعالمی ریٹنگ ایجنسی فچ ریٹنگ نے پاکستان میں حکومت کی پر امن تبدیلی کا خیرمقدم کرتے ہوئے معیشت کو درپیش چیلنجز کی نشاندہی کی ہے ، اپنے بیان میں فچ نے کہا ہے کہ اگرچہ پاکستان میں حکومت کی تبدیلی پرامن انداز میں ہوئی تاہم اس سے پاکستان کے لیے قریب مدتی پالیسیوں کے بارے میں بے یقینی میں اضافہ ہوا ہے جسے پہلے ہی عالمی کموڈٹی قیمتوں اور عالمی سطح پر بے یقینی کے سبب بیرونی اور مالیاتی چیلنجز کا سامنا ہے۔

close