اسلام آباد (پی این آئی)اٹارنی جنرل خالد جاوید خان اور گورنر کے پی شاہ فرمان مستعفی ،روزنامہ جنگ میں مہتاب حیدر کی خبر کے مطابق عمران کی حکومت گرتے ہی اٹارنی جنرل خالد جاوید خان بھی مستعفی ہوگئے، وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کا آغاز ہوتے ہی گورنر خیبر پختونخوا شاہ فرمان نے اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کردیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق شاہ فرمان کا کہنا ہے کہ وہ شہباز شریف کو کبھی بھی دل سے
پروٹوکول نہیں دے سکتے۔ قومی اسمبلی کے طویل اجلاس اور زبردست سیاسی سرگرمیوں کے بعد گزشتہ رات کو سپیکر اسد قیصر اور ڈپٹی سپیکر قاسم سوری نے استعفیٰ دیدیا اور پینل آف چیئر مین کے رکن مسلم لیگ(ن) کے رکن اسمبلی ایاز صادق کی زیر صدارت اجلاس میں وزیراعظم عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہو گئی جس کے بعد وہ وزیراعظم کے عہدے سے فارغ ہو گئے اور وہ تحریک عدم اعتماد کے ذریعے اپنے عہدے سے برطرف ہونے والے پاکستان کے پہلے
وزیراعظم بن گئے، تحریک عدم اعتماد کے حق میں ووٹ ڈالے گئے جبکہ اس موقع پر حکومتی پارٹی تحریک انصاف کے تمام ارکان ہائوس سے چلے گئے، قبل ازیں قومی اسمبلی کا اجلاس دن کے وقت شروع ہوا لیکن حکومت کی طرف سے تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ مسلسل گریز کیا جاتا رہا اور وزراء لمبی لمبی تقریریں کر کے وقت ٹالتے رہے جبکہ سپیکر کی جانب سے بار بار اجلاس میں وقفہ کیا جاتا رہا، اپوزیشن اجلاس میں سپیکر سے بار بار عدم اعتماد پر ووٹنگ کی درخواست کرتی رہی
لیکن ان کی کوششیں بار آور ثابت نہ ہو سکیں اور ایک موقع تو ایسا آیا کہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن توہین عدالت کی درخواست لیکر سپریم کورٹ پہنچ گئی، جس پر چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کے سپریم کورٹ کے دفاتر کھولنے کے احکامات جاری کر دیئے اور عملے کو رات 12بجے تک فوراً سپریم کورٹ پہنچنے کی ہدایت کی اور چیف جسٹس خود بھی لارجر بنچ میں شامل ساتھی ججز جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس اعجاز الاحسن ،
جسٹس مظہر عالم اور جسٹس منیب کے ہمراہ سپریم کورٹ پہنچ گئے، قومی اسمبلی کے اجلاس کے طول پکڑنے اور تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ نہ ہونے کی وجہ سے شہر اقتدار اسلام آباد میں مختلف افواہیں گردش کرتی رہیں اور اسلام آباد ہائیکورٹ میں عسکری کمان کی ممکنہ تبدیلی کے خلاف درخواست دائر کر دی گئی جس میں موقف اختیار کیاگیا کہ وزیراعظم کے پاس آرمی چیف کو کسی ٹھوس وجہ کے بغیر بنانے کا اختیار ہے جبکہ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں وزیراعظم کے فیصلے عدالتی حکم سے مشروط کیے ہیں، اس درخواست پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے رات10بجے عدالت کھولنے کا حکم دیتے ہوئے عملے کو طلب کر لیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں