اسلام آباد(آئی این پی ) چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا ہے کہ پنجاب کے حوالے سے کوئی حکم نہیں دیں گے، بہتر یہی ہے کہ پنجاب کا معاملہ لاہور ہائیکورٹ میں لے کر جائیں۔ جمعرات کو اسپیکر رولنگ از خود نوٹس کیس کی سماعت شروع ہوئی تو ایڈوکیٹ جنرل پنجاب روسٹرم پر آگئے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم ان پروسیڈنگ میں پنجاب اسمبلی کو ٹچ نہیں کر رہے۔ وکیل ن لیگ اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ کل ٹی وی پر یہ بھی دکھایا گیا کہ پنجاب اسمبلی کے باہر خاردار تاریں لگائی گئیں،
14 کروڑ کے صوبے کے منتخب ارکان اسمبلی کا معاملہ ہے۔ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس نے کہا کہ رات کو نجی ہوٹل میں تمام ایم پی ایز نے حمزہ شہباز کو وزیراعلی بنا دیا، سابق گورنر آج حمزہ شہباز سے باغ جناح میں حلف لیں گے، حمزہ شہباز نے بیوروکریٹس کی میٹنگ بھی آج بلا لی ہے اور آئین ان لوگوں کے لیے انتہائی معمولی سی بات ہے۔ وکیل مسلم لیگ ن نے کہا کہ ارکان صوبائی اسمبلی عوام کے نمائندے ہیں اور عوامی نمائندوں کو اسمبلی جانے سے روکیں گے تو وہ کیا کریں؟
جسٹس مظہر عالم نے ریمارکس دیے کہ کل پنجاب اسمبلی کے دروازے سیل کر دیے گئے تھے، کیا اسمبلی کو اس طرح سیل کیا جا سکتا ہے؟ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پنجاب کے حوالے سے کوئی حکم نہیں دینگے، پنجاب کا معاملہ ہائیکورٹ میں لیکرجائیں، قومی اسمبلی کے کیس سے توجہ نہیں ہٹانا چاہتے جس کے بعد چیف جسٹس نے اعظم نذیر تارڑ اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو روسٹرم سے ہٹا دیا۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں