نگران وزیراعظم کی تقرری، سابق چیف جسٹس گلزار احمد کا نام مسترد کر دیا گیا، وجہ کیا بنی

اسلام آباد (پی این آئی) ملک میں نگران وزیراعظم کے تقرر کے حوالے سے شہباز شریف نے صدر مملکت کے خط کا جواب دے دیا ۔تفصیلات کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر اور اپوزیشن لیڈر شہبازشریف نے صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی کو لکھے گئے اپنے جوابی خط میں نگران وزیراعظم کے لیے جسٹس ریٹائرڈ گلزار احمد کا نام مسترد کردیا۔انہوں نے کہا کہ صدر مملکت کا خط 5 اپریل رات9 بجے موصول ہوا۔

 

عمران خان کی جانب سے جسٹس گلزار کا نام لینا غیر قانونی ہے۔ گزشتہ روز صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے نگران وزیراعظم کے تقرر سے متعلق مشاورت کے لیے شہباز شریف کو ایک اور خط لکھا تھا ، جس میں صدر مملکت کی جانب سے کہا گیا کہ وزیراعظم عمران خان نے نگران وزیراعظم کے لیے جسٹس ریٹائرڈ گلزار احمد کا نام تجویز کیا ، گلزار احمد کی نامزدگی سے اتفاق یا کوئی اور نام تجویز کریں ، 6 اپریل تک جواب نہ ملا تو نگران وزیراعظم کا تقرر آئین کے مطابق کر دیں گے۔بتاتے چلیں کہ صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے ملک میں نگران حکومت کی تشکیل کے لیے وزیراعظم عمران خان اور اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو خط لکھا تھا ، جس کے جواب میں تحریک انصاف کور کمیٹی سے مشورے اور منظوری کے بعد وزیر اعظم عمران خان نے سابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کا نام نگران وزیر اعظم کیلئے تجویز کیا جب کہ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے نگراں وزیراعظم کے لیے مشاورت کا حصہ بننے سے انکار کر دیا تھا۔

 

اس حوالے سے شہباز شریف کا کہنا ہے کہ نگران وزیراعظم کے لیے مشاورت کا حصہ نہیں بنوں گا کیوں کہ صدر مملکت آئینی شکنی کے مرتکب ہوئے ہیں، ہماری نظریں سپریم کورٹ پر ہیں، کل صدر نے آئین توڑا ان سے کسی قسم کی مشاورت نہیں کی جا سکتی۔ اس پر ردعمل دیتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے کہا کہ شہباز شریف نگران وزیراعظم کے تقرر کے لیے مشاورت کا حصہ نہیں بننا چاہتے تو نہ بنیں ، صدر کی جانب سے لکھے گئے خط کے جواب میں نگران وزیراعظم کے لیے ہم نے دو نام بھجوا دئیے ہیں ، سابق اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے اگر 7 روز میں نگران وزیراعظم کے لیے نام نہ دئیے تو اس کا بھی طریقہ کار ہے،عوام نئے انتخابات کے لیے تیار ہیں، کسی کو انتخابات سے بھاگنے نہیں دیں گے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں