اسلام آباد ( پی این آئی) حزب اختلاف کی جماعتوں نے ملک میں نگران وزیراعظم کے لیے جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر کے نام پرغور شروع کردیا ۔اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے نگران وزیر اعظم کے لئے جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر کے نام پر غور کیا جارہا ہے کیوں کہ حزب اختلاف اتحاد کو خدشہ ہے کہ ان کی جانب سے نام نہ آنے کی صورت میں حکومت یکطرفہ فیصلہ کرسکتی ہے۔بتایا گیا ہے کہ اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ نے آج اسلام آباد میں اپنا مشاورتی اجلاس طلب کیا ہے ، جس کی صدارت پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمان کریں گے ،
اجلاس میں موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا جائے گا اور آئندہ کی سیاسی حکمت عملی پر بھی مشاورت ہوگی۔ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ اپوزیشن کو خدشہ لاحق ہے کہ اگر ان کی جانب سے نگران وزیراعطم کے لیے کوئی نام نہ آیا تو حکومت یکطرفہ فیصلہ کرسکتی ہے اس لیے نگران وزیر اعظم کے لئے اپوزیشن جسٹس ر مقبول باقر کے نام پر غور کررہی ہے ، آج بلائے گئے پی ڈی ایم اجلاس میں اپوزیشن کی طرف سے نگران وزیر اعظم کا نام دینے یا نہ دینے کے حوالے سے غور کیا جائے گا۔
گزشتہ روز صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے نگران وزیراعظم کے تقرر سے متعلق مشاورت کے لیے شہباز شریف کو ایک اور خط لکھا تھا ، جس میں صدر مملکت کی جانب سے کہا گیا کہ وزیراعظم عمران خان نے نگران وزیراعظم کے لیے جسٹس ریٹائرڈ گلزار احمد کا نام تجویز کیا ، گلزار احمد کی نامزدگی سے اتفاق یا کوئی اور نام تجویز کریں ، 6 اپریل تک جواب نہ ملا تو نگران وزیراعظم کا تقرر آئین کے مطابق کر دیں گے۔بتاتے چلیں کہ صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے ملک میں نگران حکومت کی تشکیل کے لیے وزیراعظم عمران خان اور اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو خط لکھا تھا ،
جس کے جواب میں تحریک انصاف کور کمیٹی سے مشورے اور منظوری کے بعد وزیر اعظم عمران خان نے سابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کا نام نگران وزیر اعظم کیلئے تجویز کیا جب کہ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے نگراں وزیراعظم کے لیے مشاورت کا حصہ بننے سے انکار کر دیا تھا۔اس حوالے سے شہباز شریف کا کہنا ہے کہ نگران وزیراعظم کے لیے مشاورت کا حصہ نہیں بنوں گا کیوں کہ صدر مملکت آئینی شکنی کے مرتکب ہوئے ہیں، ہماری نظریں سپریم کورٹ پر ہیں، کل صدر نے آئین توڑا ان سے کسی قسم کی مشاورت نہیں کی جا سکتی۔ اس پر ردعمل دیتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے کہا کہ شہباز شریف نگران وزیراعظم کے تقرر کے لیے مشاورت کا حصہ نہیں بننا چاہتے تو نہ بنیں ،
صدر کی جانب سے لکھے گئے خط کے جواب میں نگران وزیراعظم کے لیے ہم نے دو نام بھجوا دئیے ہیں ، سابق اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے اگر 7 روز میں نگران وزیراعظم کے لیے نام نہ دئیے تو اس کا بھی طریقہ کار ہے،عوام نئے انتخابات کے لیے تیار ہیں، کسی کو انتخابات سے بھاگنے نہیں دیں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں