اسلام آباد (پی این آئی) وزیراعظم عمران خان کی جانب سے جسٹس ریٹائرڈ گلزار احمد کا نام بطور نگران وزیر اعظم تجویز کیے جانے پر سابق چیف جسٹس کا موقف بھی سامنے آگیا ہے۔سابق چیف جسٹس( ر )گلزار احمد خان کا کہنا ہے کہ تاحال سرکاری سطح پر رابطہ نہیں کیا گیا۔اگر باقاعدہ پیشکش ہوئی تو سوچ کر جواب دوں گا۔ابھی حتمی فیصلہ نہیں کیا مگر ذمہ داری ملتی ہے تو نبھانی پڑتی ہے۔کوشش کروں گا سسٹم کی بہتری کے لیے اقدامات کروں۔
خیال رہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے نگران وزیر اعظم کے لئے جسٹس( ر )گلزار احمد خان کا نام تجویز کردیا۔ تحریک انصاف کی جانب سے سابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ریٹائرڈ گلزار احمد کو بطور نگران وزیراعظم تجویز کیے جانے کے بعد اس معاملے پر سابق اٹارنی جنرل آف پاکستان اشتر اوصاف کی جانب سے ردعمل دیا گیا۔سابق اٹارنی جنرل اشتر اوصاف کا کہنا ہے کہ جسٹس ریٹائرڈ گلزار احمد کو نگران وزیراعظم بنانا قانون کے تحت ممکن نہیں، قانونی لحاظ سے نگران وزیراعظم کا عہدہ آفس آف پرافٹ ہے۔
سابق چیف جسٹس ریٹائر ہونے کے بعد 2 سال تک آفس آف پرافٹ نہیں لے سکتے، نگران وزیراعظم کے عہدے کی تنخواہ نا بھی لیں تو بھی قانون کا اطلاق ہو گا۔جبکہ اس حوالے سے تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ نگران وزیراعظم کے عہدے پر تعیناتی کیلئے 2 سال کی پابندی کا اطلاق نہیں ہوتا۔ واضح رہے کہ پیر کے روز سابق وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے نگران وزیراعظم کے لیے سابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کا نام تجویز کرنے کی تصدیق کر دی۔
انہوں نے سماجی رابطے کی وئب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ صدر مملکت کے خط کے جواب میں تحریک انصاف کور کمیٹی سے مشورے اور منظوری کے بعد وزیر اعظم عمران خان نے سابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کا نام نگران وزیر اعظم کیلئے تجویز کیا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں