اسمبلیاں بحال ہوئیں تو وزیر خارجہ کا عہدہ کس کو دیا جائیگا؟ سینئر صحافی ہارون الرشید کا بڑا دعویٰ

اسلام آباد ( مانیٹرنگ ڈیسک ) سینئر صحافی ہارون رشید نے دعوی کیا ہے کہ اسمبلیاں بحال ہونے کی صورت میں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو وزیر خارجہ ہوں گے۔ سینئر صحافی ہارون رشید کا کہنا ہے کہ کہ سپریم کورٹ کیا فیصلہ کرے گی ہم کچھ نہیں کہہ سکتے۔فرض کریں معزز ججز حکومت کو بحال کر دیتے ہیں تو آپ دیکھیں گے کہ امریکہ کا رویہ بدل جائے گا۔ایف اے ٹی ایف کے معاملے میں بھی اشارے ملنے لگیں گے وہ نیب کو ختم کر دیں گے۔فرض کریں اسمبلی بحال ہو جاتی ہے تو مولانا فضل الرحمن کو صدر بنائیں گے۔

بلاول بھٹو وزیر خارجہ ہونگے۔شہباز شریف وزیراعظم ہوں گے جبکہ حمزہ شہباز کو وزیر اعلی بنانے کی کوشش کی جائے گی۔آصف زرداری کے پاس سندھ ہوگا اور بیٹا وزیرخارجہ ہوگا جو چاہیں گے یہ کریں گے۔دوسری جانب پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ہم عمران خان کی حکومت سے نجات حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں ، شکست کو تسلیم کرتے ہوئے عمران خان کا آخری مایوس کن عمل ایک اور بغاوت تھی ، عمران خان نے پاکستان کے آئین کو آگ لگائی ، بغاوت کا مقابلہ کریں گے۔

تفصیلات کے مطابق برطانوی اخبار انڈپینڈنٹ کے لیے ایک مضمون میں انہوں نے لکھا کہ 3 اپریل ہمارے لیے فتح کا دن تھا اورہم اداس بھی تھے کیوں کہ آئین کو منسوخ کر دیا گیا اور جمہوریت کو تہس نہس کر دیا گیا ، پاکستان میں ایسے نظام کی ضرورت ہے جہاں غیر جمہوری حکومت اقتدار میں نہ آسکے ، پاکستان میں مضبوط نظام لانے کے لیے ہمیں اصلاحات کی ضرورت ہے ، میں یہ 4 اپریل کو اس وقت لکھ رہا ہوں جب سپریم کورٹ آف پاکستان عمران خان کی قانونی حیثیت اور ان کے ساتھیوں کے اقدامات پر سماعت کر رہی ہے ،

4 اپریل 1979ء کو میرے دادا ذوالفقار علی بھٹو کو جنرل ضیاالحق کی فوجی بغاوت کے بعد پھانسی دے دی گئی، اس کے نتیجے میں وزیراعظم کا عدالتی قتل کیا گیا جو پاکستان کے وفاقی، جمہوری آئین کے خالق ہیں۔چیئرمین پیپلزپارٹی نے لکھا کہ عمران خان اس غیر آئینی طریقہ کار کو بچانا چاہتا ہے جو اس جیسے آمروں کو برقرار رکھتا ہے، اس کوشش میں بھی اسے شکست ہوگی ، عمران خان نے قومی اسمبلی کی اکثریت کھو دی ہے، اس بات کا ثبوت ہے کہ اتوار کو کل 342 میں سے 197 ارکان میرے ساتھ اپوزیشن بنچوں پر آئے،

انہیں عدم اعتماد کی تحریک کا سامنا کرنا پڑا جو کہ وزیراعظم کو ہٹانے کا واحد آئینی طریقہ ہے لیکن ووٹ کا سامنا کرنے کی بجائے عمران خان کی پارٹی کے ڈپٹی اسپیکر نے پوری اپوزیشن پر الزام لگایا کہ اپوزیشن غیر ملکی ایجنڈے پر کام کر رہی ہے اور تحریک کو مسترد کر دیا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں