لاہور(پی این آئی) پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ فرح کوبرقعہ پہنا کر راتوں رات پولیس کے حصار میں فرار کرایا گیا ،عثمان بزدار نہیں فرح وزیراعلیٰ پنجاب تھی، سارے کنکشنز بنی گالہ سے ملتے ہیں، تقرر تبادلے جادو ٹونے یا فرح کو رشوت دیے بغیر نہیں ہوتے تھے، فرح کے پاس تین کروڑ کا بیگ کہاں سے آیا،ان کو انٹرپول کے ذریعے گرفتار کریں گے۔
انہوں نے مسلم لیگ ن کے مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ میں سوچ رہی تھی جب کوئی حکومت ختم ہوتی ہے تو وہ اپنی کارکردگی کی بنیادپر الیکشن میں جاتی ہے، نوازشریف کی حکومت ختم ہوئی تو ان کا جی ٹی روڈ کا سفر ختم ہوگیا تھا لیکن منصوبے ختم نہیں ہوئے، عمران خان آج بھی نواز شریف کے منصوبوں پر اپنی تختیاں لگا رہا ہے، پی ٹی آئی کی حکومت گئی تو یہ کارکردگی کی بجائے ایک جعلی خط لے کر آگئی، میں سوال کرتی ہوں کہ وہ خط جس کو آپ نے تہہ لگا کر چھپا کے رکھا ہوا، اس خط کے سارے مندرجات ، 197ارکان سازش میں شامل، ممالک کے نام ، کہاں بیٹھ کر سازش تیار ہوئی، سب کچھ بتا دیا،جب سب کچھ بتادیا ہے تو خط کیوں نہیں دکھایا؟ وہ خط اس لیے نہیں دکھایا کہ خط سرے سے تھا ہی نہیں۔
آپ جلسے میں جو جیب میں لے کر پھر رہے تھے وہ خالی کاغذ تھا، اگر واقعی وہ سازش تھی تو آپ اس خط کو عوام کو دکھاتا اور سپریم کورٹ کے سامنے رکھتے،عمران خان جس کا نام ہے اس نے چند دن کرسی پر رہنے کیلئے پاکستان کا تمسخر بنا سکتا ہے، آئین پر خودکش حملہ کرسکتا ہے، وہ اب یہ بات کرے کہ پاکستان کی سلامتی کا مسئلہ ہے اس لیئے خط نہیں دکھایا۔ میں بتا دوں کہ سازشی خط کو وزارت خارجہ کے دفتر میں بیٹھ کر سیاسی نوک جھونک درست کی گئی۔جس دن خط کا ڈرامہ ہوا اس سے ایک دن پہلے آپ نے امریکہ میں پاکستانی سفیر کو راتوں رات برسلز بھیج دیا ، کیونکہ آپ کو پتا تھا ، خط کا جب ڈرامہ سامنے آئے گا اور سفیر اسی ملک امریکا میں ہوا تو اس سے سوالات ہوں گے، کہاں ہے وہ سفیرمیں ان سے سوال پوچھنا چاہتی ہوں، سارے کرداروں کو عوام کے سامنے لایا جائے، میڈیا اور سپریم کورٹ کے سامنے لایا جائے، حقیقت میں یہ کوئی خط تھا ہی نہیں، اس خط کا پول بہت جلد کھل رہا ہے اور کھلنے والا بھی ہے۔
پھر آپ نے نیشنل سکیورٹی کمیٹی کو اپنے سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کیا اور اس کے اعلامیے کا غلط استعمال کیا، جب اعلامیے میں سازش کا لفظ ہی نہیں ہے تو پھر آپ نے کیوں اس کمیٹی کو اپنے مقاصد کیلئے استعمال کیا؟وہ نیشنل سکیورٹی کمیٹی ہے کوئی عمران بچاؤ کمیٹی نہیں ہے،پھر تاثر دیا کہ ادارے آپ کے ساتھ شامل ہیں، جبکہ آپ کے جھوٹ میں کوئی شامل نہیں ہے۔میں سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ سے مطالبہ کرتی ہوں کہ آپ آئیں اور اس پر قوم کو وضاحت پیش کریں۔ یہ ایک سیاسی بات اور سیاسی جھوٹ تھا، اس کی سچائی عوام کے سامنے آنی چاہیئے۔مریم نواز نے عمران خان کی وہ تصاویر میڈیا کودکھائیں جب عمران خان بطور اپوزیشن رہنماء امریکی اور بیرون ملک سفیروں سے ملاقات کرتا تھا، انہوں نے کہا کہ آپ نے ثبوت دینے کی بجائے میری ، راناثناء اللہ ، پرویز رشید اور دیگرکی غیرملکی سفارتکاروں سے ملنے والی تصاویر لے آئے؟میں کہنا چاہتی ہوں کہ سفارتکاروں سے جب اپوزیشن رہنماء ملتے ہیں تو ہم پاکستان کی ترقی ، عوام ملک کا خوبصورت تشخص پیش کرتے ہیں۔
ایک سروے تھا جس میں 65لوگوں نے کہا کہ عمران خان کی حکومت سازش کی وجہ سے نہیں ، مہنگائی اور بیڈ گورننس ہے، 22کروڑ لوگوں کو مہنگائی میں ڈبو دیا، میں پوچھتی ہوں کہ25ہزار ارب سے 50ہزار ارب قرض تمہارے دور میں ہوا ، ڈالر97سے186روپے کا ہوا تو کس نے سازش کی؟آٹا35سے 90روپے، کھاد کی بوری 3500سے 7000روپے ہوگئی، آپ نے ساڑھے تین سال عوام کا خون چوسا ہے، آپ سمجھتے ہیں خط دکھا کر آپ چپ کر کے نیچے سے نکل جائیں،آپ سمجھتے ہیں کہ آپ نے عوام کو بیرونی سازش والا بیانیہ دیا ہے قوم کو مہنگائی کو بھول جائے گی؟ یاد رکھیں!جب عوام آٹا، چینی،پیٹرول خریدنے جائیں اور لائینوں میں لگیں گے، کھاد، بجلی کے بل، ادویات خریدیں گے تو وہ آپ کو بددعائیں دیتے ہوئے باہر نکلیں گے، عوام آپ کو ووٹ نہیں دیں گے۔انہوں نے کہا کہ آپ نے چند دن اقتدار میں رہنے کیلئے پاکستان کے آئین کو توڑ دیا، عمران خان نے گھر عدم اعتماد کے ذریعے بھی جانا تھا، اور اسمبلی توڑنے کے ذریعے بھی جانا تھا، لیکن اسمبلی توڑنے کی طرف کیوں گئے؟
ان کو پتا تھا اگر اپوزیشن کی کوئی اور جماعت حکومت ایک ماہ کیلئے بھی آگئے تووہ چھوڑے گی نہیں، ان کے خلاف کرپشن کے اتنے بڑے اسکینڈلز ہیں کہ یہ افورڈ نہیں کرسکتے۔پاکستان کا آئین اتنے بدترین طریقے سے ڈکٹیٹر نے نہیں توڑا جتنی بے شرمی سے حملہ عمران خان نے کیا، صرف چند دن اقتدار سے چپکے رہنے اورگرفتاری سے بچنے کیلئے سب کیا، بکرے کی ماں کب تک خیر منائے گی؟ سپریم کورٹ میں آئین شکنی کیس میں درخواست گزار پاکستان کا آئین ہے، جس پر عمران خان نے خود کش حملہ کیا ہے، ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کہہ رہی تھی کہ میں آئین کو نہیں مانتا، آئین کے تابع اسپیکر ہے ، آئین تابع نہیں ہے،آئین کو توڑنے والے کی سزا آرٹیکل 6ہے،اگر سزا نہ دی گئی تو کل کوئی بھی آئین کو روندے گااور کوئی پوچھنے والا نہیں ہوگا، ڈپٹی اسپیکر نے جلدی میں رولنگ پڑھتے اسپیکر اسد قیصر کا نام لے لیا، ڈپٹی اسپیکر نے تاثر دیا وہ اس جرم میں شامل نہیں، یہ دونوں جرم میں شامل ہیں لیکن سب سے زیادہ عمران خان جرم میں شامل ہے۔
پہلے نالائقی کا لیبل تھا ب آئین توڑنے کا لیبل ہے، عمران خان کو کس نے حق دیا جب حکومت بھی چلی گئی کہ سرکاری ٹی وی پی ٹی وی کو استعمال کرے، ہیلی کاپٹر، دفتر اور گاڑیوں کو استعمال کرے، اس کا جواب دینا پڑے گا۔راتوں رات فرح کو برقعہ پہنا کرپولیس کے حصار میں فرار کرایا گیا، عثمان بزدار نہیں فرح وزیراعلیٰ پنجاب تھی، سارے کنکشنز بنی گالہ سے ملتے ہیں، فرح کے پاس تین کروڑ کا بیگ کہاں سے آیا، کوئی جادوٹونے اور فرح کو رشوت دیے بغیر نہیں ہوتی تھی، پورے پنجاب میں اگر سڑکیں بنی ہیں تو فرح کے گاؤں میں بنی ہیں، فرح جیسے لوگوں کیلئے انٹرپول کی سہولت موجود ہے، سب کے نام ای سی ایل میں ڈالے جائیں گے۔ہم الیکشن سے بھاگتے نہیں،اپوزیشن الیکشن میں ضرور جائے گی، پہلے آئین توڑنے والے کا فیصلہ اور سزا کا تعین ہوجائے ، پھر الیکشن میں جائیں گے، عمران غدار کو تاریخی شکست دیں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں