اسلام آباد (پی این آئی )سپریم کورٹ میں ملک کی موجودہ آئینی و سیاسی صورتحال پر از خود نوٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیا کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے کی۔نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ 3 اپریل کو ڈپٹی اسپیکر صرف پریزائیڈنگ افسر تھے، رولنگ جس خط کو بنیاد بنا کر دی گئی اسے پارلیمنٹ کے سامنے نہیں رکھا گیا، رولنگ یہ کہہ رہی ہے کہ 198 ارکان قومی اسمبلی غدار وطن ہیں،
تین منٹ سے کم وقت میں وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد مسترد کی گئی۔اس موقع پر چیف جسٹس نے کہا کہ جذباتی باتیں نہ کریں، یہ بتائیں ڈپٹی اسپیکرکی رولنگ غیرقانونی کیسے ہے؟اس پر فاروق ایچ نائیک نے جواب دیا کہ اگر ارکان اسمبلی کی اکثریت تحریک کے حق میں ووٹ دے تو وزیراعظم عہدے سے فارغ ہوجاتا ہے، ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ آئینی خلاف ورزی ہے۔چیف جسٹس نے فاروق نائیک سے استفسار کیا کہ آپ کا مدعا یہ ہے کہ
تحریک عدم اعتماد کو غیرقانونی پہلے قرار دیا جا سکتا تھا،3 اپریل کو صرف ووٹنگ ہوسکتی تھی،مسترد نہیں کی جا سکتی تھی؟ کیا آپ یہ کہہ رہے ہیں کہ ڈپٹی اسپیکرکے پاس رولنگ دینے کا اختیار نہیں تھا؟ اسپیکر کا اسمبلی کارروائی چلانے میں اہم کردار ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں