اسلام آباد (پی این آئی )نجی ٹی وی پروگرام میں سینئر صحافی حامد میر کا کہنا تھا کہ کم از کم عمران خان نے یہ سوچ کر تو فیصلہ نہیں کیا ان کو جنہوں نے مشورہ دیا ہے یہ انہوں نے اپنی سیاسی بقا کیلئے کیا ہے ۔حامد میر کا کہنا تھا کہ جس طرح فواد چودھری نے قومی اسمبلی میں ہاتھ میں پرچی پکڑی ہوئی تیزی سے پوائنٹس پڑھتے جارہے ہی اس کے بعد قاسم سوری نے جس انداز میں نیچے رکھی پرچی پر تیزی سے رولنگ دینا شروع کر دی جس وقت انہوں نے پڑھنا شروع کیا
تو سامنے حکومتی اراکین انہیں داد دینا شرو ع ہو گئے تھے اسپیکر کی کرسی پر بیٹھے قاسم سوری اس انداز میں رولنگ دے رہے ہیں جیسے وہ رولنگ نہیں بلکہ وہ کسی سیاسی جلسے میں تقریر کر رہےہیں ۔ انکا کہنا تھاکہ فواد چودھری کی اپنی سیاسی بقا کا مسئلہ ہے ، بابر اعوان کی اپنی سیاسی بقا کا مسئلہ ہے ، عمران خان کی اپنی سیاسی بقا کا مسئلہ ہے ۔ سینئر صحافی کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 95کے تحت تحریک عدم اعتماد داخل کروائی گئی اس کی دھجیاں بکھیری ہیں
لیکن مجھے ریاست پاکستان کی شہری کی حیثیت سے میرے لیے سب سے افسوس ناک اور دکھ کی بات ہے وہ صدر پاکستان کا رویہ ہے میں یہ سمجھتا ہوں کہ آنے والے دنوں میں یہ مسئلہ حل ہو گا اللہ کرے یہ حل ہو جائے ،اس کے بعد مجھے عمران خان کیساتھ ساتھ عارف علوی صاحب کا انجام اچھا نہیں ہو گا ۔ قبل ازیں نجی ٹی وی پروگرام میں سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر نے دعویٰ کیا وزیراعظم عمران خان نے آرمی چیف کو تاحیات ایکسٹیشن کی پیشکش کی
جسے مسترد کر دیا گیا ۔ نجی ٹی وی جیو نیوز کے پروگرام حامد میر نے کہا ہے کہ آپ سمجھتے ہیں کہ آپ بڑے مقبول ہوگئے ہیں تو آپ آرمی چیف کو بار ،بار ایکسٹینشن کی پیشکش کیوں کر رہے ہیں؟ جب بھی پیشکش کی گئی تو انہوں نے بڑی عزت اور احترام سے کہا تھینک یو ویری مچ، مجھے دلچسپی نہیں ہے، ایک دفعہ نہیں، تین دفعہ، جو آخری پیشکش کی گئی تھی وہ تھی لمٹ لیس ایکسٹینشن۔”اس پر پروگرام کےمیزبان شہزاد اقبال نے سوال پوچھا کہ کیا لمٹ لیس ، تاحیات؟ ۔
حامد میر کا کہنا تھا کہ آرمی چیف کو کہا گیا کہ آپ جتنی مرضی توسیع لے لیں، یعنی آپ ایوب خان بن جائیں ، آپ جنرل ضیاء الحق بن جائیں۔حامد میر کے مطابق ہماری فوج کہہ رہی ہے کہ ہم نے سیاست میں ملوث نہیں ہونا لیکن عمران خان بار بار چاہ رہے ہیں کہ فوج سیاست میں مداخلت کرے، اسی لیے انہوں نے آرمی چیف کو توسیع کی پیشکش کی جو کہ قبول نہیں کی گئی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں