عدالت کو اختیار نہیں اسپیکر کی رولنگ چیلنج کرے، فیصلہ عدالت نہیں کون کرے گا؟ فواد چوہدری بول پڑے

اسلام آباد (پی این آئی) سپریم کورٹ نےکل کیلئے نوٹس جاری کیے ہیں، عدالت کو اختیار نہیں اسپیکر کی رولنگ چیلنج کرے، فیصلہ عدالت نہیں عوام کرینگے، وفاقی وزیر فواد چوہدری کا بیان- تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں قومی اسمبلی کی 3 اپریل کی کارروائی سے متعلق لیے گئے از خود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی جس میں چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کے اقدامات کا جائزہ لے گی۔

 

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے ریاستی عہدیداروں کو کسی بھی ماورائے آئین اقدام سے روک دیا اور سماعت کل تک ملتوی کردی۔ سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو میں سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا کہ سپریم کورٹ نےکل کیلئے نوٹس جاری کیے ہیں، ہمیں بھی اپنے کیسز عدالت کے سامنے رکھنے کا موقع ملےگا، عدالت کو اختیار نہیں کہ اسپیکر کی رولنگ کو چیلنج کرے۔فواد چوہدری کا مزید کہنا تھا کہ رولنگ میں وجہ لکھی گئی ہے کہ کیسے آرٹیکل 5 لاگو کیا گیا، ان کی آنکھوں سے آنسو نکل رہے ہیں، ایک سیاسی جماعت سینہ تان کر میدان میں نکلی ہےکہ آئیں الیکشن لڑیں، عوام فیصلہ کریں گے، عدالتیں فیصلہ نہیں کرتیں۔ فواد چوہدری نے مزید کہا کہ ن لیگ، پی پی، جے یو آئی چوں چوں کا مربہ بنا ہواہے، ان کےدماغ اخروٹ سے بھی چھوٹے ہیں، ان کی حیثیت نہیں الیکشن میں جانےکی، پاکستان کے تخت کا فیصلہ 22 کروڑ عوام نے کرنا ہے۔

 

پاکستان کے لوگ نہ بھکاری ہیں نہ بے غیرت، عمران خان کہتا ہے پاکستانی قوم کو عزت دو، ووٹ لے کر اسلام آباد کا تخت ملے گا، ٹیکنیکل جسٹس سے نہیں ملےگا۔دوسری جانب اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ جمہوریت کی بساط کو لپیٹنے کیلئے عمران خان نے ڈکٹیٹرز کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے فضل الرحمان نے کہا کہ ایجنڈے میں عدم اعتماد کی تحریک پر آپ ایک ایسے خط کو لا رہے ہیں جس کا اس سے کوئی تعلق نہیں، انہوں نے یہ اقدام کرکے بھاگنے کی کوشش کی ہے۔فضل الرحمان نے مزید کہا کہ 1988میں بلوچستان اسمبلی کو توڑا گیا تھا، اگلے ہی دن ہم ہائیکورٹ گئے تھے ،عدالت نے اسمبلی بحال کردی تھی۔ انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی کی کارروائی آئین کے خلاف ہوئی ہے، ڈپٹی اسپیکر ایسی رولنگ دینے کے مجاز نہیں تھے، کیا یہ تھا وہ سرپرائز جو وہ قوم کو دینا چاہتے تھے؟ یہ وہ لوگ ہیں جو آئے بھی ناجائز طریقے سے تھے اور گئے بھی ناجائز طریقے سے ہیں، اب یہ ہارے ہوئے اور ہار سے بھاگے ہوئے لوگ ہیں۔فضل الرحمان نے کہا کہ کے پی کے بلدیاتی انتخاب کے پہلے مرحلے میں شکست کے بعد انہوں نے خزانے کے منہ کھول دیے۔

 

الیکشن ہمارا پہلے دن سے مطالبہ اور ہدف ہے، بحران پیدا کرکے جمہوریتیں نہیں چلتیں۔ دوسری جانب وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ابھی تک اپوزیشن کو سمجھ نہیں آ رہی کہ ہوا کیا ہے ۔ اسلام آباد میں پارٹی رہنماؤں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں آپ کو سمجھانا چاہتا ہوں کہ ہوا کیا ہے ، آپ کو یاد کرانا چاہتا ہوں کہ شام کو آیا تو سب کو کہنا پڑا تھا گھبرانا نہیں ہے ، جو کچھ ہوا یہ آپ کو کل نہیں بتا سکتا تھا ورنہ اپوزیشن آج اتنی شاکڈ نہ ہوتی ۔وزیراعظم نے کہا کہ نیشنل سیکیورٹی کونسل نے واضح طور پر کہہ دیا کہ عدم اعتماد بیرونی سازش ہے اور نیشنل سیکیورٹی کونسل میں تمام سروسز چیفس موجود تھے ، پاکستانی سفیر کی امریکی اہلکار ڈونلڈ لو یا جو بھی اس کا نام تھا اس سے ملاقات ہوئی اور ملاقات کی گفتگو نیشنل سیکیورٹی کونسل میں بتائی گئی تو اس کے منٹس جاری کیے گئے ۔ عمران خان نے کہا کہ تصدیق کی گئی کہ باہر سازش بنی اور پاکستان میں مداخلت کی گئی ، عدم اعتماد بیرونی سازش تھی لیکن ہمیں چھوڑنے والوں سے سفارتخانے کے لوگ مل رہے تھے ، ملک کے سربراہوں سے سفارتی اہلکار ملتے ہیں لیکن ان سے ملنے کا کیا مقصد تھا اور ملک کی اعلیٰ ترین باڈی جب یہ کنفرم کر دیتی ہے تو پھر عدم اعتماد اور نمبر کا کوئی مقصد ہی نہیں رہتا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں