اسلام آباد (پی این آئی ) معروف قانون دان اور پیپلز پارٹی کے رہنما اعتراز احسن نے قومی اسمبلی کی کارروائی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو ڈپٹی سپیکر نے رولنگ دی ہے وہ خلاف آئین لگتی ہے ، ویسے تو فیصلہ سپریم کورٹ نے کرناہے ، اپوزیشن وہاں چلی گئی ہے ، بادی النظر میں خلاف ورزی آئین ہےکیونکہ سپیکر کے سامنے جو کارروائیاں ہوتی ہیں ضابطے کے مطابق ان میں جب تک یہ موشن ہو، یعنی ایک تحریک ہو جو کہ سپیکر کے سامنے آپ نے چیمبر میں پیش کی ہے تو تحریک کو اگر وہ کسی قانون کے خلاف سمجھتے ہیں تو وہ اسے مسترد کر سکتے ہیں۔
لیکن ایک دفعہ وہ فلور آف دی ہاوس پر آجائے تو وہ تحریک یا موشن نہیں رہتا بلکہ ریزولیوشن(قرارداد) ہوجاتی ہے، یا بل ہوجاتا ہے، اگر قانون سازی مقصود ہو تو بل ہوتا ہے، اگر ویسے قرار داد پاس کرنی ہو تو قرار داد ہو تی ہے ، یعنی موشن یا تحریک ایک درجہ ترقی کرتے ہوئے فلور کی پراپرٹی بن جاتی ہے ۔یاد رہے کہ قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کی زیر صدارت شروع ہو اجس پر انہوں نے فواد چوہدری کو گفتگو کا موقع دیا ، فواد چوہدری نے نشست پر کھڑے ہو کر تحریک عدم اعتماد کے خلاف آرٹیکل 5کے تحت تحریک پیش کی جسے سپیکر نے قبول کرتے ہوئے آئینی طور پر درست قرار دیا اور تحریک عدم اعتماد کو آئین کے منافی قرار دیتے ہوئے مسترد کر دی اور رولنگ جاری کر دی ،سپیکر نے قومی اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دیا۔
وزیراعظم عمران خان نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں اپنی پوری قوم کو مبارک باد دینا چاہتاہوں قومی اسمبلی کے سپیکر نے غیر ملکی سازش کے تحت پلان کی گئی عدم اعتماد کی تحریک کو اپنے آئینی اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے مسترد کر دیاہے ۔سپیکر نے اپنی آئینی طاقت استعمال کرتے ہوئے جو فیصلہ کیا ہے اس کے بعد میں نے ابھی سے صدر کو اسمبلی تحلیل کرنے کی سفارش کر دی ہے ، جمہوریت میں عوام کے پاس جائیں، عوام فیصلہ کریں کہ وہ کس کو چاہتے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں