اسلام آباد (پی این آئی)تحریک عدم اعتماد پر ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی کی رولنگ پر ڈپٹی اٹارنی جنرل راجہ خالد محمود نے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا۔نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ ڈپٹی سپیکر نے غیر آئینی رولنگ دی ، آج آئین کی دھجیاں اڑا دی گئیں ، مزید حکومت کا دفاع نہیں کر سکتا، غیرجمہوری اور غیر آئینی اقدامات کی مذمت کرتا ہوں۔اس سے قبل ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری نے اپوزیشن کی جانب سے
وزیراعظم عمران خان کے خلاف پیش کی گئی تحریک عدم اعتماد کو آئین کے منافی قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ۔قومی اسمبلی کا اجلاس اتوار کو صبح ساڑھے 11 بجے طلب کیا گیا تھا جو کچھ تاخیر کیساتھ ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی سربراہی میں تقریباً 12 بجکر 5 منٹ پر شروع ہوا۔جلاس شروع ہوتے ہی پی ٹی آئی ارکان نے عمران خان کے حق میں نعرے بازی کرتے ہوئے کون بچائے گا پاکستان، عمران خان عمران خان کے نعرے لگائے۔
ڈپٹی اسپیکر نے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کو اظہار خیال کا موقع دیا ۔وزیر قانون فواد چوہدری نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ 7 مارچ کو ایک میٹنگ ہوتی ہے اور اس کے ایک روز بعد 8 مارچ کو وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی جاتی ہے۔ فواد چوہدری نے کہا کہ ہمارے سفیر کو 7 مارچ کو ایک میٹنگ میں طلب کیا جاتا ہے، اس میں دوسرے ممالک کے حکام بھی بیٹھتے ہیں۔ ہمارے سفیر کو بتایا جاتا ہے کہ عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی جاری ہے،
اس وقت تک پاکستان میں بھی کسی کو پتہ نہیں تھا کہ تحریک عدم اعتماد آ رہی ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمارے سفیر کو بتایا جاتا ہے کہ پاکستان سے ہمارے تعلقات کا دارومدار اس عدم اعتماد کی کامیابی پر ہے، اگر تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوتی ہے تو آپ کو معاف کر دیا جائیگا تاہم اگر اعتماد کامیاب نہیں ہوتی تو آپ کا اگلا راستہ بہت سخت ہو گا۔ انہوں نے کہاکہ یہ غیر ملکی حکومت کی جانب سے حکومت کی تبدیلی کی بہت ہی متاثر کوشش ہے،
بدقسمتی سے اس کے ساتھ ہی اتحادیوں اور ہمارے 22 لوگوں کا ضمیر جاگ جاتا ہے اور معاملات یہاں تک آ پہنچتے ہیں۔وزیر قانون نے کہاکہ کیا یہ 22 کروڑ لوگوں کی قوم اتنی نحیف و نزار ہے کہ باہر کی طاقتیں یہاں پر حکومتیں بدل دیں، ہمیں بتایا جائے کہ کیا بیرونی طاقتوں کی مدد سے حکومت تبدیل کی جا سکتی ہے۔ کیا یہ آئین کے آرٹیکل 5 کی خلاف ورزی نہیں ہے؟ کیا پاکستان کے عوام کتھ پتلیاں ہیں؟ کیا ہم پاکستانیوں کی کوئی حیثیت نہیں ہے؟ کیا ہم غلام ہیں؟
کیا اپوزیشن لیڈر کے بقول ہم بھکاری ہیں؟فواد چوہدری نے کہا اگر ہم غیر مند قوم ہیں تو یہ تماشہ نہیں چل سکتا اور اس پر رولنگ آنی چاہیے۔ فواد چوہدری کے اعتراض کے بعد ڈپٹی اسپیکر کہا کہ وزیراعظم پاکستان کے خلاف اپوزیشن نے تحریک عدم اعتماد 8 مارچ 2022 کو پیش کی تھی۔ عدم اعتماد کی تحریک کا آئین، قانون اور رولز کے مطابق ہونا ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ کسی غیر ملکی طاقت کو یہ حق نہیں کہ وہ سازش کے تحت پاکستان کی منتخب حکومت کو گرائے،
وزیر قانون نے جو نکات اٹھائے ہیں وہ درست ہیں لہٰذا میں رولنگ دیتا ہوں کہ عدم اعتماد کی قرارداد آئین، قومی خود مختاری اور آزادی کے منافی ہے اور رولز اور ضابطے کے خلاف میں یہ قرارداد مسترد کرنے کی رولنگ دیتا ہوں۔ انہوں نے کہاکہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دستور کے آرٹیکل 54 کی شق 3 کے تحت تفویض کردہ اختیارات کو بروئے کار لاتے ہوئے جمعہ 25 مارچ 2022 کو طلب کردہ اجلاس کو برخاست کرتا ہوں انہوں نے اجلاس کو غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتوی کردیا گیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں