اتوار کو ہماری سحری نئے پاکستان میں ہوگی لیکن افطاری تک ہم پرانے پاکستان میں داخل ہوجائیں گے، بلاول بھٹوکی پریس کانفرنس

اسلام آباد(آئی این پی )پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے معاملے پر کہا ہے کہ اتوار کو ہماری سحری نئے پاکستان میں ہوگی لیکن افطاری تک ہم پرانے پاکستان میں داخل ہوجائیں گے،وزیر اعظم کو سپورٹس مین سپرٹ کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی شکست کو تسلیم کرنا چاہیئے۔ووٹنگ جمہوری اور پر امن ماحول میں ہونی چاہیئے۔اپنی ہار کو دیکھ کر تصادم کی راہ نہ اختیار کی جائے۔

اگر آپ جمہوریت کو نقصان پہنچائیں گے تو پھر آرٹیکل 6 کا قانون لگے گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے سید یوسف رضا گیلانی،راجہ پرویز اشرف س،سید نیئر حسین بخاری،سید مراد علی شاہ،شازیہ مری اور فیصل کریم کنڈی کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔بلاول بھٹو نے کہا کہ رمضان میں شیطان بند ہوجاتا ہے، کل بنی گالہ کا شیطان بند کردیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی کی وجہ سے عوام پریشان ہے،وزیر اعظم کی پی ٹی آئی ایم ایف ڈیل کی وجہ سے عوام کو اضافی بوجھ اٹھانا پڑا ہے،

انشاللہ آج اتوار کو آپکے کے مسائل کے حک کا آغاز ہونے جا رہا ہے،سب سے پہلے انتخابی اصلاحات کرینگے تاکہ صاف و شفاف انتخابات کے ذریعے عوامی حکومت قائم ہو سکے۔چیئر مین پیپلز پارٹی نے کہا کہ وزیر اعظم اب وقت آگیا ہے کہ آپ سپورٹس مین سپرٹ کا مظاہرہ کرے اور انہیں جو شکست نظر آ رہی ہے اسے اس شکست کو تسلیم کرنا چاہیئے،ووٹنگ جمہوری اور پر امن ماحول میں ہونی چاہیئے،اپنی ہار کو دیکھ کر تصادم کی راہ نہ اختیار کی جائے۔بلاول نے کہا کہ عمران خان کی جانب سے احتجاج کی کال پر تشویش ہے،

اداروں کو ہم کہتے ہیں اپنا آئینی کردار ادا کریں جبکہ سپریم کورٹ آج کے اجلاس کی کوریج کرنے کی اجازت دلائے۔انہوں نے کہا کہ اطلاع ہے کہ ہارا ہوا شخص جمہوری عمل کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرے گا، پی ٹی آئی کے رہنمائوں کے بدمعاش اسلام آبا پہنچنے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔یہ ڈونلڈ ٹرمپ سے بڑا متاثرتھا اسی طرح بننا چاہتا ہے۔ وزیراعظم انٹرویومیں بڑے پریشان لگ رہے تھے، وزیراعظم کو یقین دلاتا ہوں شہبازشریف، رانا ثنا اللہ سے کہوں گا آپ کے خلاف کوئی انتقامی کارروائی نہ کی جائے، اگر آپ جمہوریت کو نقصان پہنچائیں گے تو پھر آرٹیکل 6 کا قانون لگے گا۔بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ پرامید ہوں اعلیٰ عدلیہ کسی غیرجمہوری،غیرآئینی کام کی اجازت نہیں دے گی،

وزیراعظم عدم اعتماد واپس لینے کی بھیک مانگ رہے تھے، تب اور اب بھی ہمارا جواب ’ابسولیٹلی ناٹ، وزیراعظم بیک ڈورکے بجائے عزت کے ساتھ استعفی یا عدم اعتماد کا سامنا کرے، رونا دھونا بند کرکے عدم اعتماد کا سامنا کریں۔پی پی چیئر مین کا کہنا تھا کہ اگرپارلیمان کے اندرآئین قائم نہیں کرسکیں گے تو پھر کہاں قائم کریں گے، اکثریت ہمارے پاس ہے، اگر یہ عدالتی احکامات پرعمل نہیں کریں گے توتوہین عدالت ہوگی۔ اگرزبردستی فورس کے ذریعے عدم اعتماد پراسس مکمل نہ ہوا تواس کا اثرپاکستان کے مستقبل پرہوگا،

وزیراعظم ٹی وی پر آ کر احتجاج کی کال دے رہا ہے، ہرادارے کواپنی ذمہ داری پوری کرنی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان اب ہار نہ ماننے کی بات کر رہا ہیاور اب اس نے رونا شروع کر دیا ہے،دھاندلی ہو یا نہ ہو دونوں صورت میں جیت اپوزیشن کی ہوگی،پہلے یہ تحریک کو تحفہ قرار دے رہے تھے اب رو رہے ہیں آپکا جھوٹ اب نہیں چلے گا۔آپ اپنی ہار کی وجہ سے بد امنی پھیلانا چاہتے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں کہا کہ تحریک عدم اعتماد آنے کے بعد اس سے تمام اختیار چھن چکے ہیں اور کسی بھی شخص کو اس کے عہدے سے نہیں ہٹا سکتا۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں