اسلام آباد (پی این آئی) صحافی حامد میر نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومت نے کل پارلیمنٹ کے اجلاس میں شدید ہنگامہ آرائی اور خونریزی کا منصوبہ بنا لیا ہے جس کے ثبوت مل چکے ہیں، اٹارنی جنرل نے اس منصوبے کی مخالفت کی ہے لیکن ان کی نہیں سنی گئی تاہم اپوزیشن کل ہر صورت پارلیمنٹ آنے کے لئے پرعزم ہے ۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے حامد میر نے کہا کہ اس وقت بہت ہی تشویشناک صورت حال بن چکی ہے، وفاقی حکومت اور پاکستان تحریک انصاف کی لیڈر شپ نے فیصلہ کیا ہے کہ اپوزیشن کے ارکانِ اسمبلی کو پارلیمنٹ لاجز سے نکلنے نہ دیا جائے اور نہ ہی اسمبلی میں پہنچنے دیا جائے، اگر وہ پھر بھی اسمبلی میں آجاتے ہیں تو اسمبلی کے اندر بھی ان کے ساتھ مار دھاڑ کی جائے گی،یہ کوشش کر رہے ہیں کہ سحری کے بعد بڑی تعداد میں کارکنوں کو ڈی چوک سے آگے پارلیمنٹ کے گیٹ تک لے جایا جائے ، وہ پارلیمنٹ کے اندر اور باہر شدید ہنگامہ آرائی کریں گے۔حامد میر کے مطابق حکومت نے سپیکر اور اٹارنی جنرل سے پوچھا تھا کہ کیا کوئی ایسی صورت ہوسکتی ہے کہ اگر تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ ہو توہنگامہ آرائی اتنی زیادہ ہوجائے کہ گنتی ہی نہ کی جاسکے اور سپیکر کہہ دیں کہ وہ اس حال میں اجلاس جاری نہیں رکھ سکتے اور کچھ دن کیلئے اسے ملتوی کردیں۔ سپیکر نے اس تجویز سے اتفاق نہیں کیا اور کہا کہ یہ آئینی تقاضہ ہے اور ہم کل سے آگے نہیں جاسکتے، اٹارنی جنرل نے بھی انہیں اس کام سے روکا ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ سیکیورٹی اداروں کو اس حوالے سے اہم شواہد مل چکے ہیں، کچھ اہم لوگوں کے خلاف کارروائی بھی ہوسکتی ہے، فیصلہ کیا گیا ہے کہ فوری طور پر شواہد سامنے نہ لائے جائیں اور کل کا دن گزرنے دیا جائے اور ہنگامہ آرائی کے خطرے کو کم سے کم کیا جائے، جب تحریک عدم اعتماد کا مرحلہ ختم ہوجائے گا تو پوری قوم یہ شواہد دیکھ لے گی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں