اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک ) حکومت کی جانب سے مسلم لیگ ق کو پنجاب کی وزارت اعلیٰ دیے جانے کے باوجود مسلم لیگ ن کے رہنماء رانا ثناء اللہ نے اب بھی دعویٰ کیا ہے کہ حکومتی اتحادی ق لیگ کے 3 ووٹ اپوزیشن ملیں گے۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چوہدری برادران سے بہترماحول میں ملاقات ہوئی تھی۔
چوہدری برادران نے کہا تھا جتنا جلدی ممکن ہو تحریک عدم اعتماد جمع کرائیں ، جس کے بعد پنجاب میں وزیر اعلیٰ کے خلاف تحریک عدم اعتماد پرویز الٰہی کے کہنے پر جمع کروائی۔رانا ثناءاللہ نے مزید کہا کہ پرویز الٰہی صاحب پی ٹی آئی آپ کو وزیراعلیٰ نہیں بناسکتی ، عمران خان کے پاس پرویزالٰہی کو وزیراعلیٰ پنجاب بنانے کا حق نہیں ہے ، تحریک انصاف خود کو بچا نہیں سکتی ، ان کے پاس واحد راستہ ہے کہ باعزت استعفیٰ دے دیں کیوں کہ ہمارے پاس منحرف اراکین کے علاوہ بھی 172 اراکین کی حمایت موجود ہے ، آج حکومت کے 6 دن باقی رہ گئے ہیں ، طارق بشیر چیمہ سمیت ق لیگ کے تین ووٹ اپوزیشن کو ملیں گے۔سابق وزیر قانون پنجاب رانا ثناءاللہ کی جانب سے یہ دعویٰ اس وقت سامنے آیا ہے جب پاکستان مسلم لیگ ق کے مرکزی رہنماء طارق بشیر چیمہ نے کہا ہے کہ میں پاکستان چھوڑ کر چلا جاؤں گا لیکن عمران خان کو ووٹ نہیں دوں گا،چودھری برادران کی پوری فیملی میری محسن ہے، میں اپنی اوقات جانتا ہوں، چودھریوں کی خاطر ہر قسم کا زہر پیتے رہے ہیں، آئندہ بھی پئیں گے۔انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں کاشف عباسی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی پنجاب صوبے کو چورن بیچ رہے ہیں، ہم نے کہا تھا کہ جنوبی پنجاب کو بھی صوبہ بنائیں اور بہاولپور کو بھی بنائی، چودھری شجاعت کی موجودگی میں میری تلخی ہوئی کہ میرا پیغام دے دیں، کہ میں ان کو ووٹ نہیں ڈال سکتا، مسلم لیگ ق کی پوری فیملی میری محسن ہے، میں اپنی اوقات جانتا ہوں۔
انہوں نے مجھ پر مشکل وقت میں ہمیشہ شفقت کا ہاتھ رکھا ۔انہوں نے کہا کہ میں نے وزیراعظم عمران خان کو ووٹ نہ دینے کا فیصلہ مہینوں پہلے کیا تھا، ہم چودھری پرویز الٰہی کی خاطر ہر قسم کا زہر پیتے رہے ہیں، آئندہ بھی ان کے ساتھ لڑیں گے۔ میں کہیں نہیں جارہا، چودھری شجاعت اور چودھری پرویز الٰہی دونوں کے ساتھ ہوں۔ طارق بشیر چیمہ نے کہا کہ میں کوئی ایسی بات نہیں کروں گا کہ جس سے میری قیادت کو لگے کہ میں اوقات سے باہر ہوگیا ہوں، میں نے خاموشی سے استعفادینے کا فیصلہ کیا اور اپنی قیادت کو آگاہ کیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں