پچھلے 2 سال میں عمران خان پر شدید دباؤ تھا اور لالچ بھی دیا گیا لیکن وہ سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑے رہے حامد میر کا تہلکہ خیز انکشاف

اسلام آباد (پی این آئی )سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر نے نجی ٹی وی پروگرام میں وزیراعظم عمران خان کے گزشتہ روز پریڈ گرائونڈ جلسے میں عالمی سازش کے اعلان پر کہا ہے کہ پچھلے دو سال سے وزیراعظم عمران خان خاص طور پر مارچ 2019ءکے بعد سے شدید دباؤ تھاکہ اسرائیل کو تسلیم کر لیا جائے اس سلسلے میں دبائو کے علاوہ بڑا لالچ دیا گیا لیکن وہ عالمی طاقتوں کے آگے سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑے رہے اب بھی عمران خان اس معاملے کو لے کر جھکنے ،

بکنے یا کسی بھی قسم کے کمپرمائز کیلئے تیارنہیں ہیں ۔ سینئر صحافی کا کہنا تھاکہ میں سمجھتا ہوں کہ آنے والے دنوں میں وقت میں پتہ چلے گا کہ عمران خان پر کتنا دبائو ڈالا گیا لیکن عمران خان اسرائیل کے معاملے کو لے کر کسی بھی صورت میں سودے بازی نہیں کیا یہ اس کا انہیں بہت بڑا کریڈٹ جاتا ہے ۔ دوسری جانب معروف صحافی سلیم صافی نے ٹویٹر پر پیغام جاری کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ” جھوٹ۔ جھوٹ۔ جھوٹ۔

یہ خط نہ کسی امریکی نے بھیجا ہے اور نہ کسی یورپی ملک کے کسی عہدیدار نے۔ اگر عمران خان یہ ثابت کردیں کہ دھمکی آمیز خط کسی مغرب ملک کے عہدیدار نے بھیجا تو میں غلام سرور اور شہریار آفریدی کی طرح خود کشی تو نہیں کرسکتا البتہ صحافت چھوڑدوں گا۔ واضح رہے کہ دوسری جانب وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جلسے میں وزیراعظم نے جوخط دکھایا وہ عسکری قیادت سے شیئرکیاہے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھاکہ

میرا نہیں خیال کہ یہ خط آف دی ریکارڈ دکھائیں گے، خط دکھانا وزیراعظم کا اختیار اور صوابدید ہے، وزیراعظم کیا اورکس سے کہنا چاہتے ہیں وہ ان کی صوابدید ہے۔ان کا کہنا تھاکہ ہمیں خط کے ذریعے دھمکی آمیز پیغام دیا گیا، یہ خفیہ دستاویز ہے اسے ایسے نہیں دکھاسکتے، جس دن خط موصول ہوا وہ تاریخ بھی بتاسکتے ہیں۔خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے جلسہ عام میں خط لہراتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ملک میں باہر سے پیسے کی مدد سے حکومت تبدیل کرنے کی کوشش کی

جارہی ہے، ہمیں لکھ کر دھمکی دی گئی، میرے پاس خط ہے اور وہ ثبوت ہے۔انہوں نے پیشکش کی تھی کہ جو بھی شک کر رہا ہے، اسے آف دی ریکارڈ خط دکھا سکتا ہوں، بیرونی سازش کی بہت سی باتیں مناسب وقت پر جلد سامنے لائی جائیں گی۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں