قوم بیدار ہے اور ہم کسی کی غلامی قبول نہیں کریں گے، دوستی کر سکتے ہیں لیکن غلامی نہیں، وزیراعظم

آسلام آباد (آن لائن) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہمارا ملک ایک عظیم نظریے کے تحت بنا تھا، وہ نظریہ ایک فلاحی ریاست تھا جو کہ مدینہ کے اصولوں پر کھڑا کرنا تھا، تیس سال سے حکومت کرنے والے بتائیں کہ آنے والی نسل کے لیے کیا کیا؟،حکومت جائے یا جان کبھی ان چوروں کو معاف نہیں کروں گا، ہمارے پاس شواہد ہیں کہ ملک کی آزاد خارجہ پالیسی کو سبوتاژ کرنے کیلئے غیرملکی فنڈنگ ہو رہی ہے،موسمیاتی تبدیلی کے پیش نظر اربوں درخت لگائے جا رہے ہیں،

جس کا فایدہ آنے والی نسل کو ہو گا،،ہمارے ملک کو رب العالمین نے بے پناہ خوبصورت بنایا ہے،بیرون ملک پاکستانیوں سے پوچھیں کہ وہ اپنے ملک کے لیے ترستے ہیں،اپنے اور آزاد ملک میں رہنا اللہ پاک کی نعمت ہے،یہ بات اٹل ہے کہ ساری دنیا اس کی عزت کرتی ہے جو اپنی عزت کرتا ہے بے غیرت کی کوئی عزت نہیں ہوتی، آج ہم پیچھے کیوں چلے گئے ،اس لیے کہ سپر پاور کے احکامات پر چلتے ہیں،ڈرون سے اپنے بچے مرواتے ہیں آج ذوالفقار علی بھٹو کا داماد اور انکا نواسہ کرسی کے لالچ میں اپنے نانا اور سسر کی قربانی کو بھلا کر قاتلوں کے ساتھ ملکر بیٹھے ہیں،اج پھر ملک کو ان جیسے حالات میں دھکیل رہے ہیں،باہر سے مداخلت پر سازش کی جا رہی ہے ،قاتل اور مقتول کو اکٹھے کرنے والوں کا بھی ہمیں پتہ ہے،ہمارے ملک میں باہر سے پیسے کی مدد سے حکومت تبدیل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے،پاکستانی قوم نے فیصلہ کرنا ہے کہ باہر کے اربوں روپے لیکر حکومت کے خلاف سازش کرنے والوں کو کامیاب ہونے دیں گے، یہ مقدمہ قوم کے سامنے پیش کر رہا ہوں ،میری قوم اور میڈیا بتائے کہ کب تک ہم ایسے گزارہ کریں گے،بیرونی سازش سے متعلق بہت باتیں ہیں جو مناسب وقت پر سامنے لائی جائیں گی،لندن میں بیٹھا شخص کس کس سے ملتا ہے،اور پاکستان میں بیٹھے کردار کس کے کہنے پر چل رہے ہیں،

میں واحد شخص ہوں جس کو رب العالمین نے سب کچھ عطا کر رکھا ہے،ہم اس لیے اس مقام تک نہیں پہنچ سکے کیونکہ ہمیں چور حکمران ملے،نوے کی دہائی میں دو کرپٹ خاندان اس ملک پر قابض ہوئے ہم پیچھے چلے گئے ۔ وفاقی دارالحکومت میں پاکستان تحریک انصاف کے جلسہ امر بالمعروف سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ سب سے پہلے قوم کا شکریہ کے ساتھ خراج تحسین پیش کرتا ہوں،سٹیج پر بیٹھے لوگوں کو جو لالچ ،پیسے افر کیے گئے آپ حق کے راستہ پر ڈٹے رہے،مجھے فخر ہے،دل سے احسان مند ہوں،میں نے دل کی باتیں کرنی ہیں ،امر بالمعروف پر دعوت دینے کا مقصد یہ تھا کہ ہمارا ملک ایک نظریہ کے تحت بنا تھا ،اسلامی فلاحی ریاست کو مدینہ کی ریاست جیسا بنانا تھا،مجھ سے لوگ شکوہ کرتے ہیں کہ عمران خان آپ دین کی بات کیوں کرتے ہو،پچیس سال قبل جب میں سیاست میں آیا ،اس وقت میرا ایک ہی مقصد تھا کہ میرا ملک جس نظریہ کے تحت بنا تھا اس پر عمل کروں گا،ذاتی تجربہ اور جیسے جیسے دین کی سمجھ آنا شروع ہوئی،جو احکامات خداوندی تھے وہ یہاں کم دکھائی دئیے مگر مغرب میں نظر آ رہے تھے،مسلمان بہت تھے مگر اسلام نظر نہیں آیا ،ریاست مدینہ کو یورپ نے نقل کیا،چائنہ نے ستر کروڑ لوگوں کو غربت سے نکالا،ہمارے نبی کریم رحمت العالمین تھے ،اور جو بھی اسلامی معاشرہ انکے نقش قدم پر چلے گا تو رب العالمین اس پر کرم کرے گا،اب مجھے فخر ہے اس راستہ پر گامزن ہو چکے ہیں،ہر خاندان کو نبی پاک کی سنت پر چل کر دس لاکھ کی ہیلتھ انشورنس دی،احساس پروگرام میں ملکی تاریخ میں اس سے قبل کمزور طبقہ پر اتنا پیسہ خرچ نہیں کیا گیا تھا،بیس لاکھ خاندان کو سود کے بغیر قرضہ دے رہے ہیں،جب ٹیکس کا پیسہ آیا تو اڑھائی سو ارب روپے کی سبسڈی دیکر فضل الرحمان سمیت پٹرول کی قیمت دس روپے کم کر دی،میں یقین دلاتا ہوں جیسے جیسے پیسے اکٹھے کروں گا وہ قوم پر خرچ کرتا چلا جاؤں گا،اب جب انشائ￿ اللہ پانچ سال مکمل کریں گے تو قوم اندازہ کر ے گی کہ اس سے قبل غربت کم نہیں ہوئی تھی،

میں ان کو این آر او اس لیے نہیں دیتا یہ سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہیں،غریب جیلوں میں سڑیں اور امیر این آر او لیں ایسا میرے ہوتے ہوئے ممکن نہیں،یہ تین چوہے تیس سال سے ملک کو لوٹ رہے ہیں اربوں ڈالرز لوٹ کر کھا گئے،سارا ڈرامہ یہی ہے کہ انکو این آر او مل جائے،عمران کی حکومت جاتی ہے جائے ،جان جاتی ہے جائے این آر او نہیں دوں گا،انصاف جہاں نہیں ملتا وہ ممالک تباہ ہو جاتے ہیں،ہم بھی وہ ملک بنیں گے کہ امن میں سب کو اکٹھا کریں گے کسی کی جنگ میں شامل نہیں ہونگے،مغرب میں عورتوں کو حقوق سو سال قبل ملنا شروع ہوا،اس سے قبل حضور پاک کے دور سے ہی حقوق ملتے تھے،اب ہم قانون لائے ہیں کہ ریاست خواتین کو حقوق دلائے گی،ہم مدینہ کی ریاست کے سفر پر ہیں،میں چاہتا ہوں کہ ہمارے گھر کے ملازمین کے بھی حقوق دئیے جائیں،عمران خان نے کہا کہ امر بالمعروف کا حکم تب آیا کہ بدی و برائی کے خلاف آواز بلند کریں،عراق جنگ کے خلاف بیس لاکھ افراد سڑکوں پر نکل آئے تھے،میں بھی امر بالمعروف کی کال اس لیے دی کہ اب ایک حکومت کو گرانے کے لیے پیسے کے بل بوتے لوگوں کے ضمیر خریدے جا رہے ہیں،ایک سو سال میں سب سے بڑا بحران کرونا کا آیا ،دنیا میں غریب پس کر رہ گیا،میں اللہ پاک کا شکر کرتا ہوں کہ میں نے ملک بند نہیں کیا،دنیا کے اس کرائسس میں اللہ کے کرم سے مجھے فخر ہے کہ قوم،معشیت اور غریبوں کو بچایا،تین چوہوں والی اپوزیشن جس میں بیماری،چیری بلاسم اور ڈیزل نے تنقید کی،پانچ اعشاریہ چھ میں جب معشیت نے ترقی کی تو سب حیران رہ گئے،ملکی تاریخ میں سب سے زیادہ ٹیکس اکٹھا کیا،دیار غیر میں موجود پاکستانیوں نے سب سے زیادہ پیسے بھیجے،کنسٹرکشن چلنے سے بے روزگاری کم ہوئی،گندم ریکارڈ ،چاول کی فصل ریکارڈ ،مکائی ریکارڈ ،ہوئی ہے،یہ اس لیے ہوئی کہ ہم نے کسانوں کی مدد کی،شوگر مافیا اس سے قبل کسانوں کو پیسے نہیں دیتا تھا ،انڈسٹری چل رہی ہے اب ٹیکسٹائل کو مزدور نہیں مل رہے،تنچواہ دار لوگوں کو گھر بنانے کے لیے بنک قرضے دے رہے ہیں،روٹی کپڑا کا کس کا نعرہ تھا اور اللہ کے کرم سے یہ کام کس سے لے رہا ہے،50سال کے بعد پاکستان میں بڑی ڈیمز بن رہی ہیں،2025میں مہمند ڈیم بنے گی،جس سے زراعت سمیت پورے پشاور کو پانی ملے گا،بجلی سستی ہوگی،2027داسو اور2028میں بھاشا ڈیم بنے گی،انشائ￿ اللہ ہمارے پاس پانی دوگنا ہو گا،میڈیا کے لوگ بالخصوص اینکرز سے سوال ہے کہ معاشی صورتحال پر کسی ایکسپرٹ سپوچھیں ،کانپیں ٹانگ رہی ہیں،جو اردو نہیں جان سکا،اسلام آباد کے بعد راوی سٹی بنا رہے ہیں جس پر دو کروڑ درخت لگائیں گے،لوگ دبئی جاتے ہیں اب وہ نہیں جائیں گے لاہور میں ایسا شہر بنانے لگے ہیں،نالا لئی بنا کر راولپنڈی کو خوبصورت بنانے لگے ہیں،کرپٹ حکومتوں میں ملک کو بے پناہ نقصان ہوتا ہے،بلوچستان میں تانبے اور کوئلہ کی کانیں تھیں ،انٹرنیشنل کمپنیوں نے عدالت سے دو ہزار ارب روپے جرمانہ ہوا،سابق حکومتوں نے کچھ نہ کیا اور مجھے فخر ہے وہ جرمانہ ختم کروا کر اسی کمپنی کو واپس لیکر آئے جو 9ارب ڈالر کی انوسٹمنٹ کر رہی ہے،اس کا فایدہ بلوچستان کے عوام کو ہو گا،دنیا میں سونے،تانبے کی مائنز پاکستان میں ہونگی،علاوہ ازیں رینٹل پاور سے دو سو ارب روپے جرمانہ ہوا،میں ترکی کے صدر طیب اردگان سے بات کر کے وہ دو سو ارب روپے جرمانہ ختم کروایا،گیس کے کنٹریکٹ دستخط کیے،ہماری حکومت نے ان سے مذاکرات کیے پھر سے کنٹریکٹ بنائے جس سے 700ارب روپے کا فایدہ ہوا،نواز شریف نے این ایچ اے اپنے نیچے رکھی ہوئی تھی،2013میں سڑک فی کلومیٹر کتنے کی بنائی جا رہی تھی اور 2021میں کتنے کی بنائی،2013کی نسبت 23کروڑ روپے کم قیمت پر بنائی گئی ،کنٹریکٹر 2013کا ریٹ مانگتا ہے،ان سڑکوں سے ایک ہزار ارب روپے چوری کیا گیا،عمران خان نے کہا کہ تیس سال سے حکومت کرنے والے بتائیں کہ آنے والی نسل کے لیے کیا کیا؟موسمیاتی تبدیلی کے پیش نظر اربوں درخت لگائے جا رہے ہیں،جس کا فایدہ آنے والی نسل کو ہو گا،سکردو کو انٹرنیشنل ٹوریسٹ پوائنٹ بنائیں گے،ہمارے ملک کو رب العالمین نے بے پناہ خوبصورت بنایا ہے،عمران خان نے مزید کہا کہ میرے خلاف جو سازش ہوئی ہے،بیرون ملک پاکستانیوں سے پوچھیں کہ وہ اپنے ملک کے لیے ترستے ہیں،اپنے اور آزاد ملک میں رہنا اللہ پاک کی نعمت ہے،یہ بات اٹل ہے کہ ساری دنیا اس کی عزت کرتی ہے جو اپنی عزت کرتا ہے بے غیرت کی کوئی عزت نہیں ہوتی،اج ہم پیچھے کیوں چلے گئے ،اس لیے کہ سپر پاور کے احکامات پر چلتے ہیں،ڈرون سے اپنے بچے مرواتے ہیں،امریکہ نے رمزی یوسف ہم سے مانگا،تو اس وقت کسی قانون کو ملحوظ خاطر رکھے بغیر امریکہ کے حوالے کر دیا،بے غیرت لیڈرز غیرت مند قوم کی حکمرانی نہیں کر سکتے،عمران خان نے اس موقع پر ہاتھ سے لکھی تقریر پڑھتے ہوئے کہا کہ ہمارے ملک کو پرانے لیڈرز کی وجہ سے دھمکیاں ملتی رہیں ،حکومتیں تبدیل کی جاتی رہیں،ذوالفقار علی بھٹو نے جب آزاد خارجہ پالیسی دینے کی کوشش کی تو فضل الرحمان اور نواز شریف انکی اس وقت کی پارٹیوں نے ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف تحریک چلائی اور ایسے حالات بنا دئیے گئے کہ انہیں پھانسی دی گئی ،اج اسی ذوالفقار علی بھٹو کے داماد اور انکا نواسہ کرسی کے لالچ میں اپنے نانا اور سسر کی قربانی کو بھلا کر قاتلوں کے ساتھ ملکر بیٹھے ہیں،اج پھر ملک کو ان جیسے حالات میں دھکیل رہے ہیں،باہر سے مداخلت پر سازش کی جا رہی ہے ،قاتل اور مقتول کو اکٹھے کرنے والوں کا بھی ہمیں پتہ ہے،یہ بات اٹل ہے کہ آج ذوالفقار علی بھٹو والا وقت نہیں رہا ،عمران خان نے کہا کہ اب سوشل میڈیا کا زمانہ ہے،قوم بیدار ہے اور ہم کسی کی غلامی قبول نہیں کریں گے،دوستی کر سکتے ہیں لیکن غلام نہیں،ہمارے ملک میں باہر سے پیسے کی مدد سے حکومت تبدیل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے،پاکستانی قوم نے فیصلہ کرنا ہے کہ باہر کے اربوں روپے لیکر حکومت کے خلاف سازش کرنے والوں کو کامیاب ہونے دیں گے،میں نے اس لیے بلایا ہے کہ ڈیموکریٹ عوام کے پاس جاتا ہے،یہ بھی جانتا ہوں کہ کن کن جگہوں سے باہر سے دباؤ ڈالا جا رہا ہے،اور دھمکی دی گئی ہے،لیکن ہم ملکی مفاد پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے اور یہ مقدمہ قوم کے سامنے پیش کر رہا پوں،میری قوم اور میڈیا بتائے کہ کب تک ہم ایسے گزارہ کریں گے،بیرونی سازش سے متعلق بہت باتیں ہیں جو مناسب وقت پر سامنے لائی جائیں گی،لندن میں بیٹھا شخص کس کس سے ملتا ہے،اور پاکستان میں بیٹھے کردار کس کے کہنے پر چل رہے ہیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں