ڈیڑھ سال اپوزیشن میں بیٹھنے کا موقع ملے تو زیادہ فائدہ ہو گا، خالد مقبول کا بڑا اعلان

کراچی (پی این آئی) متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے کنوینر خالد مقبول صدیقی نے نجی ٹی وی جیو کے پروگرام جرگہ میں میزبان سلیم صافی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایم کیوا یم کو اگلے ڈیڑھ سال اپوزیشن میں بیٹھنے کا موقع ملے تو زیادہ فائدہ مند ہوگا، پچھلے پندرہ سال میں شہری علاقوں کے لوگوں کو دیوار میں چنوادیا گیا ہے، سندھ سیکرٹریٹ میں شہری سندھ کا ایک آدمی بھی نہیں ہے، گیارہ سال سے سندھ کے شہری علاقوں کو ایک نوکری نہیں ملی،

جعلی ڈومیسائل کے ذریعہ شہری علاقوں کی نوکریاں کہیں اور چلی گئیں، سندھ کو یک لسانی صوبہ بنادیا گیا ہے۔لوگوں کو ابھی تک غلط فہمی ہے کہ سیاست کے ہاتھ میں کچھ ہے، ہمیں نہ وزیراعظم بننا ہے ، نہ وزیراعلیٰ کی خواہش ہے اور نہ گورنرشپ چاہئے، اس مسلسل تبدیل ہوتی صورتحال میں سنجیدگی کے ساتھ فیصلہ کرنا ہے، آخری وقت تک ہمارے پاس فیصلے کی قوت رہی تو بالکل آخری وقت میں استعمال کریں گے، نہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے ساتھ ہمارا تجربہ خوشگوار تھا

نہ پی ٹی آئی کے ساتھ تجربہ حوصلہ افزا ہے۔ خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ ایم کیوا یم کو اگلے ڈیڑھ سال اپوزیشن میں بیٹھنے کا موقع ملے تو زیادہ فائدہ مند ہوگا، ایم کیوا یم کا تحریک عدم اعتماد میں ووٹ نہ دینا بھی حکومت کی سپورٹ ہوگی، اپوزیشن کو 172ارکان جمع کرناہے حکومت کو کچھ نہیں کرنا ہے،اٹھارہویں ترمیم کو رول بیک کرنے کیخلاف ہیں لیکن اس پر مکمل عملدرآمد چاہتے ہیں۔ واضح رہے کہ وزیر اعظم عمران خان کی خصوصی ہدایت پر وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی،

تحریک عدم اعتماد ناکام بنانے کیلئے متحرک ہوگئے ،اتحادیوں کے ساتھ رابطوں میں تیزی آگئی ،وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر اور وزیر دفاع پرویز خٹک کے ہمراہ ایم کیو ایم کے وفد سے ملاقات کیجس میں وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے اہم پیغام ایم کیو ایم کے رہنماؤں کو پہنچایا۔ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رہے گا، ایم کیو ایم رہنماؤں میں وفاقی وزیر قانون و انصاف بیرسٹر فروغ نسیم ،

وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی امین الحق،جاوید حنیف، صادق افتخار شامل تھے۔بعد ازاں اپنے بیان میں شاہ محمود قریشی نے کہاکہ خیرسگالی کاپیغام لیکرایم کیوایم پاکستان کے پاس گئے تھے۔ انہوںنے کہاکہ پیغام تھاآپ ہماریدوست ہیں ساتھ چلتے رہیں گے۔ انہوںنے کہاکہ ایم کیوایم وفدکیساتھ خوشگوارماحول میں بات ہوئی،ہماری ایم کیوایم سے ملاقات مثبت اورمفیدرہی۔ انہوںنے کہاکہ وفدمیراپیغام ایم کیوایم پاکستان قیادت تک پہنچائیگی،ایم کیوایم وفدنے واضح طورپرکہاپی پی

کیساتھ کوئی معاہدہ نہیں ہوا،ایم کیوایم وفدنیواضح کہا پیپلزپارٹی غلط بیانی کررہی ہے۔ دوسری جانب پیپلز پارٹی کے بعد مسلم لیگ (ن )نے بھی ایم کیو ایم کے مطالبات مان لئے اور مردم شماری، بلدیاتی قانون کو آئینی تحفظ دینے پر اتفاق ہوا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ ن کے وفد کی ایم کیوایم رہنماؤں سے رات گئے پارلیمنٹ لاجز میں ملاقات ہوئی، دونوں جماعتوں میں مشاورت حتمی مرحلے میں داخل ہوگئی۔ذرائع کے مطابق ن لیگ نے ایم کیو ایم کے وفاق سے

متعلق مطالبات کو مان لیا ہے، ملاقات میں مردم شماری اور بلدیاتی قانون کو آئینی تحفظ دینے پر اتفاق کیا گیا جبکہ سرکلر ریلوے اور کے فور سمیت دیگر اہم نکات پر بھی اتفاق ہوا۔ذرائع کے مطابق دونوں جماعتوں کے درمیان معاملات کو مسودے کی شکل میں لایا جائے گا، ایم کیوایم ذرائع نے کہا ہے کہ گورنر شپ اور وزارت ہمارے ایجنڈے میں شامل ہی نہیں ہے۔گذشتہ روز پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری اور چیئرمین بلاول نے ایم کیو ایم کے مطالبات مان لئے تھے

اور کمیٹیاں تشکیل دے دی، کمیٹیاں نکات پر پیشرفت اورعمل کے لیے اقدامات اور روڈ میپ تیار کریں گے۔ذرائع پیپلز پارٹی نے کہا تھ کہ سندھ کی ترقی اورخوشحالی کیلئے ملکر چلنا ہوگا، آئینی طریقے سے جو چیزیں بہتر کی جاسکتی ہیں ان کو کیا جائے گا۔بعد ازاں آصف زرداری ذرائع کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ سندھ میرٹ پرملازمتیں دیناچاہتیہیں کیونکہ سندھ میں تمام ملازمتیں میرٹ پردے رہے ہیں۔ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی نے ایم کیوایم کو ملازمتوں میں40فیصددینیکی مخالفت کرتے ہوئے

بلدیات سے متعلق معاملات بھی مل کر طے کرنے کی پیشکش کی تھی۔ خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ اتحادیوں نے اپنے اپنے فیصلے کرنے ہیں مشاورت سے فیصلہ کریں گے تو پاکستان کا فائدہ ہے، ٹیلیفون کال نہیں آرہی تو اس سے اچھی کیا بات ہے، ابھی تک ہمیں کوئی ٹیلیفون کال نہیں آئی، پچھلے الیکشن میں دھاندلی کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے، جیتنے والوں کو ابھی تک یقین نہیں آرہا وہ کراچی کے نمائندے بن گئے ہیں، کورنگی کی ایسی سیٹ بھی ہے جس پر دسمبر 2013ء میں

الیکشن کمیشن کا ہماری جیت کا فیصلہ آچکا ہے مگر عملدرآمد نہیں ہوا۔ خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ ایم کیوا یم نے اب تک جتنے بھی معاہدے کیے سب سے زیادہ عمل پی ٹی آئی کے معاہدے پر ہوا ہے، ایسا کوئی کام نہیں کریں گے جس سے ہماری قوم کو نقصان پہنچے، ایم کیو ایم ایسی قانون سازی چاہتی ہے جس سے کئی چیزوں کو قانونی تحفظ دیا جاسکے، یہ کیسا ظلم ہے جب بھی جمہوریت آتی ہے بنیادی جمہوریت غائب ہوجاتی ہے، اپوزیشن کی نیت پر اعتبار آجائے تو ہمارے

حالات زیادہ تیزی سے درست ہوجائیں گے۔ خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ حکومت کو ہمارے مطالبات اور مشکلات پتا ہیں انہیں کیا یاد دلائیں، پیپلز پارٹی اور ن لیگ کہتی ہیں وہ ایم کیوایم سے طویل مدتی تعلقات چاہتی ہیں، پیپلز پارٹی اور ن لیگ نے وعدہ دیدیا ہے ہم ارادہ معلوم کرنے کی کوشش کررہے ہیں، پرانے تجربے سامنے رکھیں تو پی پی اور ن لیگ سے معاہدے پر ہمارے ووٹرز میں بے چینی پائی جاتی ہیں، پی پی اور ن لیگ سے کہا ہے کہ آپ اقتدار میں آتے ہیں موجودہ حکومت کا

مردم شماری کا فیصلہ برقرار رکھا جائے، ہمارے لیے بلاول اور آصف زرداری کی ضمانت بھی قابل قبول ہے، پیپلز پارٹی اعتماد کیلئے کچھ اقدامات کرلیتی تو ہمارا تذبذب ختم ہوجاتا۔ خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ اگر پی ٹی آئی کے اپنے لوگ چلے گئے تو اتحادیوں کی ذمہ داری نہیں رہ جاتی،عمران خان کا بطور وزیراعظم بچنا مشکل لگ رہا ہے، عمران خان کے اپنے لوگ چلے گئے تو ہم بھی نہیں بچاسکیں گے، ایسا ہوسکتا ہے کہ عمران خان کی حکومت نہ بچے لیکن پی ٹی آئی کی بچ سکتی ہے، میں نے مائنس عمران خان کا نہیں پلس عمران خان کا فارمولا دیا، ایک ایسے عمران خان کا جس کا لیڈر کی حیثیت سے قد بڑھ سکتا ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں