اسلام آباد ( پی این آئی ) ق لیگ کو وزارت اعلیٰ کی بجائے قومی و صوبائی سیٹیں دینے پر غور کیا جا رہا ہے۔نجی ٹی وی کی رپورٹ میں سینئر صحافی طارق عزیز کی رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ ق کو پنجاب کی وزارت اعلیٰ کے متبادل قومی اسمبلی کی 10 اور پنجاب اسمبلی کی 20 سیٹیں دینے کے فارمولا پر غور جاری ہے۔
متحدہ اپوزیشن کے رہنما آصف زرداری اور مولانا فضل الرحمن ق لیگ کو ساتھ لے کر چلنے کی کوشش کر رہے ہیں بالخصوص آصف زرداری اس بات پر قائم ہیں کہ پنجاب کی وزارت اعلیٰ چوہدری پرویز الہیٰ کو دے دینی چاہئیے جب کہ ن لیگ میں اس کی مخالفت کی جا رہی ہے تاہم ایک موثر دھڑا ابھی بھی اس حق میں ہے کہ شہباز شریف کو وزارت عظمیٰ ملنے کے بدلے ق لیگ کو وزارت اعلیٰ دینے میں کوئی حرج نہیں، ان دو صورتوں میں تیسرا فارمولا زیر غور ہے کہ اگر ق لیگ حکومت چھوڑ کر اپوزیشن میں شامل ہوتی ہے تو وزارت اعلیٰ نہ سہی پنجاب میں قومی اسمبلی کی 8 سے 10 سیٹیں جب کہ صوبائی اسمبلی کہ 15 سے 20 سیٹوں پر ایڈجسمنٹ کر لینی چاہئیے،اس طرح ق لیگ اکاموڈیٹ ہو سکتی ہے۔رپورٹ کے مطابق ق لیگ اس فارمولا پر بھی رضامند ہے اور وہ تحریری معاہدہ چاہتی ہے جس پر ن لیگ تاحال راضی نہیں، زبانی حد تک تو ٹھیک ہے لیکن ن لیگ لکھ کر دینے کو تیار نہیں۔
اس طرح ق لیگ میں بھی اختلاف رائے موجود ہے وہاں بھی دو سوچیں ہیں،چوہدری شجاعت اور ان کے صاحبزادے ن لیگ کے لیے نرم گوشہ رکھتے ہیں جب کہ پرویز الہیٰ اور مونس الہیٰ تحریک انصاف کے ساتھ چلنے کو ترجیح دیتے ہیں۔پارٹی کے جنرل سیکرٹری طارق بشیر چیمہ بھی حکومت کی بجائے اپوزیشن کے ساتھ چلنے کے حامی ہیں،سیٹ ایڈجسمنٹ میں ان کی بہاولپورکی سیٹ اگلے الیکشن کے لیے پکی ہو جائے گی۔تاہم ق لیگ میں حتمی فیصلے کا اختیار چوہدری شجاعت کے پاس ہی ہے۔مسلم لیگ ق حکومتی وفد کے بعد ان تجاویز پر غور کرے گی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں