اسلام آباد( پی این آئی) سپیکر پنجاب اسمبلی و مسلم لیگ (ق) کے مرکزی رہنما چوہدری پرویز الٰہی نے کہا ہے کہ ملک میں جاری سیاسی ڈرامے کا ابھی ڈراپ سین نہیں ہوگا صرف ڈرامے کے کردار تبدیل ہوں گے،جلسوں کی سیاست سے تحریک عدم اعتماد پر فرق نہیں پڑتا۔صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے چوہدری پرویز الٰہی نے کہا کہ ہانڈی پک چکی ہے ، آدھی بٹ چکی اورآدھی بانٹی جارہی ہے ۔
انہوںنے کہا کہ سیاست میں اسلام کو لانے والوں کا کوئی مستقبل نہیں ، ہمارا مستقبل اللہ کے فضل سے روشن ہے ،ہمارا دامن پاک صاف اور دین سے جڑا ہو اہے ۔انہوں نے کہا کہ جو باہر بیٹھے ہیں ان کی بیمارکی ابھی دوائی نہیں آئی ۔انہوں نے مزید کہا کہ جلسوں کی سیاست سے تحریک عدم اعتماد پر فرق نہیں پڑتا۔دوسری جانب متحدہ قومی موومنٹ(ایم کیو ایم)کے سینئر رہنما عامر خان نے کہا ہے کہ ہم تحریک انصاف کے اتحادی ہیں، ان کے پابند نہیں ہیں
مجھے حکومت ہی نہیں اپوزیشن میں بھی خطرے میں نظر آ رہی ہے۔اپنے ایک بیان میں عامر خان نے کہا کہ مجھے تو حکومت بھی خطرے میں نظر آرہی ہے اور اپوزیشن بھی، فیصلہ حکومت کے خلاف آئے یا اپوزیشن کے دونوں کو قبول کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ مقبولیت کا فیصلہ الیکشن میں ہوتا ہے، اپوزیشن اور حکومت دونوں کی طرف سے ہم سے ملاقاتیں ہورہی ہیں۔ ایم کیو ایم رہنما نے مزید کہا کہ پروپیگنڈا کیا جارہا ہے کہ ایم کیو ایم شاید پیسے پکڑلیے ہیں،
حکومت اور اپوزیشن سے بات ہورہی ہے فیصلہ رابطہ کمیٹی میں ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ 3 سال میں پی ٹی آئی سے ہمیں کوئی بہت زیادہ نقصان بھی نہیں پہنچا، حکومتی جماعت نے اپنی دانست میں ہم سے کیے وعدہ پر کوشش کی۔عامر خان نے یہ بھی کہا کہ الیکشن میں جو ہماری سیٹیں لی گئیں، اس پر ہمارے تحفظات ہیں، ہم پی ٹی آئی کے اتحادی ہیں ان کے پابند نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ زبانی طور پر کہہ دینا کہ ہم نے تمام مطالبات مان لیے کافی نہیں،
حکومت اور اپوزیشن کے ساتھ بات ہورہی ہے، فیصلہ رابطہ کمیٹی میں ہوگا۔ایم کیو ایم رہنما نے کہا کہ بڑے زخم کھائے ہیں، ان کا مداوا کرنے کی یقین دہانی ہو تو فیصلہ کریں گے، حکومت جو کچھ کارکردگی دکھاسکتی تھی، اس نے دکھائی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہمارے مطالبات میں کوئی عہدہ یا وزارت نہیں ہے، متحدہ نے اصولی طور پر بات کی ہے اصولوں پر مذاکرات کیے ہیں۔عامر خان نے کہا کہ ساری چیزیں رابطہ کمیٹی کے سامنے رکھیں گے پھر فیصلہ ہوگا، جو ہم نے مطالبات رکھے ہیں، جب تحریری کی شکل میں آئیں گے تو بات ہوسکے گی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں