اسلام آباد (پی این آئی ) سینئر صحافی سلیم صافی نے دعویٰ کیاہے کہ ” سید خورشید شاہ جیسے بلند قامت سیاستدان نے بھی میرے پروگرام میں یہ دعویٰ کیا کہ امریکی صدر بش سینئر نے بے نظیر بھٹو سے کہا تھا کہ ہمارے بندے (عمران خان) کا خیال رکھنا۔“سینئر صحافی سلیم صافی کا مقامی اخبار ” جنگ نیوز“ میں کالم شائع ہواہے جس میں انہوں نے عمران خان پر سنگین الزامات کی بارش کر دی ہے اور کہاہے کہ عمران خان کی کابینہ وہ واحد کابینہ ہے جس میں امریکہ اور برطانیہ سے آئے ہوئے مشکوک لوگ سب سے بڑی تعداد میں موجود ہیں۔
اگر واقعی امریکہ ان سے اتنا سخت ناراض تھا تو پھر انہوں نے کچھ عرصہ قبل امریکہ اور ایران کے مابین ثالثی کی پیشکش کس بنیاد پر کی تھی ؟ امریکہ ناراض ہے اور واقعی ناراض ہے لیکن وہ پاکستانی اداروں سے ناراض ہے۔اس کی دلچسپی کے جو ایشوز (افغانستان، انڈیا اور چین وغیرہ) ہیں ان میں عمران خان کا کوئی کردار نہیں۔عمران خان ان حالات میں امریکہ اوریورپ کے خلاف بیانات دے کر اصل میں فوج کی مشکلات بڑھانا اور بلیک میل کرنا چاہتے ہیں۔
امریکی اس حقیقت کو بخوبی جانتے ہیں اور ان حالات میں کیا امریکہ کا دماغ خراب ہے کہ وہ عمران خان کے خلاف سازش کرے؟ ہمیں تو ہر حوالے سے معاملہ الٹ نظر آتا ہے۔میں جانتا ہوں تو اس وقت پاکستان میں اگر کوئی عمران خان کے اقتدار کا سب سے بڑھ کر متمنی ہے تو وہ امریکہ ہے اور اگر کسی ملک کے لیے وہ بوجھ بنے ہوئے ہیں تو وہ چین ہے لیکن چین کا یہ اصول رہا ہے کہ وہ کبھی پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرتا۔ پروگرام کے مطابق چین کے صدر نے دوسرے مرحلے کے افتتاح کے لیے 2019 میں پاکستان آنا تھا لیکن عمران خان کی حکومت نے اپنی حرکتوں سے ان کو اتنا مایوس کیا کہ وہ ڈھائی سال سے پاکستان کے دورے پر نہیں آئے۔
پھر فوج نے کوشش کی کہ عمران خان وہاں کا دورہ کریں لیکن چین نے انہیں دو طرفہ دورے کی دعوت نہیں دی۔ جب وہ بیجنگ ونٹر اولمپک میں شرکت کے لیے جارہے تھے تو ان کی حکومت نے بھرپور کوشش کی سی پیک سے متعلق جے سی سی کا اجلاس ہوجائے لیکن عمران حکومت سے نالاں چینی حکومت نے ان کی حکومت کے ساتھ جے سی سی کا اجلاس وقت کا ضیاع جان کر اس کا موقع فراہم نہیں کیا۔جہاں تک روس کے دورے کا تعلق ہے تو صرف دوروں سے امریکہ یا یورپ ناراض نہیں ہوتے۔ روس کا سب سے پہلا دورہ سابق صدر زرداری نے کیا تھا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں