اسلام آباد (پی این آئی) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ہم نے ایم کیوایم کو سینے سے لگایا ، حکومت میں نمائندگی دی، انہیں ہمارا ساتھ دینا چاہیئے ، اتحادی جماعتیں اپنی شوریٰ سے مشاورت کر رہی ہیں ، توقع ہے اتحادی جماعتیں سیاسی فیصلہ کریں گی ، اتحادی جماعتوں کو ہماراساتھ دینا چایئے۔
تفصیلات کے مطابق میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سندھ میں پیپلزپارٹی نے ایم کیوایم اور کراچی کے عوام کے ساتھ جو کیا وہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہے ، ایم کیو ایم پیپلزپارٹی کے ڈسے ہوئے ہیں ، ہم نے ایم کیوایم کو سینے سے لگایا ، حکومت میں نمائندگی دی ، ہم نے کراچی پیکج دیا حیدرآباد یونیورسٹی دی اور ہم مستقبل میں بھی ایم کیو ایم کے ساتھ چلنا چاہتے ہیں۔وزیر خارجہ نے کہا کہ ن لیگ اورق لیگ کا ایک ماضی ہے ، اب ن لیگ ق لیگ کو وزارت اعلیٰ کی آفرکررہی ہے ، چوہدری پرویزالٰہی سمجھدارآدمی ہیں ، پرویزالٰہی نے کہا ہم دیکھتے رہ گئے نواز شریف بیرون ملک چلے گئے، لوگ کہہ رہے ہیں یہاں جو پلیٹلٹس گرگئے تھے وہ لندن جا کرٹھیک ہوگئے۔
پاکستان پیپلزپارٹی اپنی سندھ حکومت میں ایم کیو ایم کو شامل کرنے کی خواہشمند نظر آنے لگی ، سندھ کے صوبائی وزیر سعید غنی نے وفاق میں پاکستان تحریک انصاف کی اتحادی ایم کیو ایم کو سندھ حکومت میں شامل کرنے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایم کیو ایم اگر سندھ حکومت کا حصہ بنے گی تو اس سے معاہدے پر عمل درآمد میں آسانی ہوگی ۔خیال رہے کہ وفاقی حکومت کے اتحاد میں شامل ایم کیو ایم کے اپوزیشن کے ساتھ معاملات طے پانے کی اطلاعات آئی ہیں ، اس سلسلے میں ایم کیو ایم پاکستان کا وفد سابق صدر آصف علی زرداری سے ملاقات کے لیے زرداری ہاؤس اسلام پہنچا ، جہاں ایم کیو ایم کے وفد کو زرداری ہاؤس کی گاڑیوں میں لایا گیا ، ایم کیو ایم پاکستان کے وفد میں خالد مقبول صدیقی ،عامر خان، امین الحق اور دیگر رہنما شامل تھے۔میڈیا رپورٹس کہتی ہیں کہ ملاقات کے دوران پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو اور وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ بھی موجود تھے۔
اس موقع پر ایم کیو ایم نے اپوزیشن کو تحریک عدم اعتماد میں ساتھ دینے کی یقین دہانی کروا دی ہے تاہم ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی نے طے شدہ امور کو خفیہ رکھنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ معاملات کو تحریری شکل دی جا رہی ہے۔ اس معاملے پر متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رہنماء عامر خان نے حکومت یا اپوزیشن کا ساتھ دینے کے حوالے سے کہا ہے کہ مشاورت جاری ہے اور اس حوالے سے ابھی تک کوئی بھی حتمی فیصلہ نہیں ہوا ، ساری چیزیں جب تک طے نہیں ہوں گی حتمی فیصلہ نہیں ہوسکتا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں