اسلام آباد ( پی این آئی) مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے پنجاب کی وزارت اعلیٰ مسلم لیگ ق کو دینے کی تجویز مسترد کر دی۔ اتحادیوں اور اپوزیشن کے درمیان معاملات ڈیڈ لاک کا شکار ہے اور ڈیڈ لاک کے باعث حکومت اتحادیوں کی جانب سے فیصلے میں تاخیر ہو رہی ہے۔مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف نے متحدہ اپوزیشن کو امتحان میں ڈال دیا اور مریم نواز نے بھی والد کی حمایت کر دی۔
نوازشریف نے پنجاب کی وزارت اعلیٰ ق لیگ کو دینے کی تجویز مسسترد کر دی اور موقف میں کہا کہ وزیراعظم کو ہٹا کر پنجاب میں تبدیلی آسان ہو گی۔رپورٹ کے مطابق آصف زردای وزارت اعلیٰ ق لیگ کو دینے کے حامی تھے اور انہوں نے واضح کیا تھا اتحادی بلاوجہ چھوڑ کر نہیں آئیں گے۔آصف زرداری کا کہنا تھا کہ اگر ق لیگ کو وزارت نہ ملی تو پی پی عدم اعتماد سے پچھے ہٹ جائے گی۔قبل ازیں بتایا گیا کہ مسلم لیگ ن نے تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کی صورت میں پیپلز پارٹی کو پیشکش کی کہ وہ خورشید شاہ کو وزیراعظم بنا دیں جب کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے شہباز شریف کو وزیراعظم کے عہدے کی پیشکش کی ، اس طرح دونوں جماعتیں وزیراعظم کا عہدہ محدود مدت کے لیے لینے کو تیار نہیں ہیں جس کے بعد مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے رضامندی ظاہر کی کہ اگر مسلم لیگ ق اپوزیشن کی حمایت میں ساتھ کھڑی ہے تو مسلم لیگ ق کو وزیراعظم کا عہدہ دے دیا جائے۔
ذرائع کے مطابق ق لیگ کی طرف سے اپوزیشن کو فی الحال حمایت نہیں مل رہی تاہم بیک ڈور رابطے جاری ہیں۔دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی کے بعد ن لیگ نے بھی ایم کیو ایم کے مطالبات مان لیے۔رات گئے مسلم لیگ ن کے وفد کی ایم کیو ایم رہنماؤں سے پارلیمنٹ لاجز میں ملاقات ہوئی۔دونوں جماعتوں میں مشاورت حتمی مرحلے میں داخل ہو گئی۔رپورٹ کے مطابق ن لیگ نے ایم کیو ایم کے وفاق سے متعلق مطالبات کو مان لیا۔ملاقات میں مردم شماری اور بلدیاتی قانون کو آئینی تحفظ دینے پر اتفاق کیا گیا جب کہ سرکلر ریلوے اور کے فور سمیت دیگر اہم نکات پر بھی اتفاق ہوا۔دونوں جماعتوں کے درمیان معاملات کو مسودے کی شکل میں لایا جائے گا، ایم کیو ایم ذرائع نے کہا کہ گورنر شپ اور وزارت ہمارے ایجنڈے میں شامل ہی نہیں ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں