اسلام آباد(پی این آئی)آئین کے آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق صدارتی ریفرنس کی سماعت میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ وزیراعظم کیخلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹ تو ہر صورت ہوگا، ووٹ ڈال کر شمار نہ کیا جانا توہین آمیز ہے۔چیف جسٹس نے مزید کہا کہ ووٹ کی گنتی کے بعد دیکھا جائے گا کہ اس کے ساتھ کیا کرنا ہے، اگر آپ علی الاعلان پارٹی پالیسی کیخلاف ووٹ دیں گے تو مطلب جماعت تو چھوڑ دی۔
پھر معاملہ الیکشن کمیشن کے پاس اور سپریم کورٹ کے پاس جائے گا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اصل معاملہ تو نا اہلی کی مدت کا ہے۔دوران سماعت اٹارنی جنرل نے بھی عدالت میں تسلیم کیا کہ ووٹ کے بغیر آئین کا آرٹیکل 63 اے کسی رکن اسمبلی پر لگ ہی نہیں سکتا، دیکھنا یہ ہے کہ ووٹ ڈالنے کے بعد رکن کے ساتھ کیا ہوگا۔چیف جسٹس نے دورانِ سماعت ریمارکس دیے کہ 63 اے میں ایک طریقہ کار موجود ہے، آرٹیکل 63 اے کی روح کو نظر انداز نہیں کرسکتے، عدالت کا کام خالی جگہ پُرکرنا نہیں، ایسے معاملات ریفرنس کے بجائے پارلیمنٹ میں حل ہونے چاہئیں۔بعد ازاں کیس کی مزید سماعت کل تک ملتوی کردی گئی۔خیال رہے کہ اپوزیشن جماعتوں نے وزیراعظم عمران خان کیخلاف قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد جمع کرادی ہے
جس پر اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے 25 مارچ کو اجلاس طلب کرلیا ہے اور ممکن ہے کہ ووٹنگ 28 یا 29 مارچ کو ہوجائے۔اپوزیشن نے تحریک انصاف کے 29 کے قریب رکن قومی اسمبلی کی حمایت کا دعویٰ کیا ہے جس کے بعد حکومت نے منحرف اراکین کو آرٹیکل 63 اے کے تحت نااہل کرانے کیلئے سرگرم ہے اور صدارتی ریفرنس سپریم کورٹ میں دائر کیا ہوا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں