عدم اعتماد کیلئے کس کا ساتھ دیں گے، بلوچستان عوامی پارٹی تقسیم ہو گئی، پارٹی کی اکثریت کیا چاہتی ہے؟

اسلام آباد (پی این آئی) وزیراعظم عمران خان کے خلاف اپوزیشن جماعتوں کی تحریک عدم اعتماد کے معاملے پر حکومت کی اتحادی بلوچستان عوامی پارٹی تقسیم ہوگئی ۔ صحافی نعیم اشرف بٹ نے رپورٹ کیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں حکومت کی اتحادی جماعت بلوچستان عوامی پارٹی کو فیصلہ کرنے میں مشکل پیش آرہی ہے

 

کیوں کہ بی اے پی میں تحریک عدم اعتماد سے متعلق متضاد آراء پائی جاتی ہیں جہاں پارٹی کی اکثریت پی ٹی آئی حکومت کے ساتھ ہی رہنا چاہتی ہے اور اس کی سب سے زیادہ حامی وفاقی وزیر زبیدہ جلال ہیں تاہم بی اے پی کے بعض ارکان ایسے بھی ہیں جو حکومت سے ناراض ہیں اور وہ اپوزیشن مین شامل ہونے کا مشورہ دے رہے ہیں تاہم حتمی فیصلے تک رائے تبدیل ہوسکتی ہے اور اتحادی جماعت آخری وقت میں فیصلہ کرے گی۔انہوں نے بلوچستان عوامی پارٹی کے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ پارٹی میں اختلاف کی وجہ سے مزید انتظار کیا جرہا ہے اور معاملات کا جائزہ لے رہے ہیں جب کہ 28 مارچ کو چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کے حوالے سے عدالت کے فیصلے کا بھی انتظار ہے، جس کے بعد حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔ دوسری طرف حکومتی اتحاد میں شامل ایک اور جماعت ایم کیو ایم کے اپوزیشن کے ساتھ معاملات طے پانے کی اطلاعات آئی ہیں ، اس سلسلے میں ایم کیو ایم پاکستان کا وفد سابق صدر آصف علی زرداری سے ملاقات کے لیے زرداری ہاؤس اسلام پہنچا ، جہاں ایم کیو ایم کے وفد کو زرداری ہاؤس کی گاڑیوں میں لایا گیا ، ایم کیو ایم پاکستان کے وفد میں خالد مقبول صدیقی،عامر خان، امین الحق اور دیگر رہنما شامل تھے۔

 

میڈیا رپورٹس کہتی ہیں کہ ملاقات کے دوران پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو اور وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ بھی موجو دتھے ، اس موقع پر ایم کیو ایم نے اپوزیشن کو تحریک عدم اعتماد میں ساتھ دینے کی یقین دہانی کروا دی ہے تاہم ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی نے طے شدہ امور کو خفیہ رکھنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ معاملات کو تحریری شکل دی جا رہی ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں