اسلام آباد (پی این آئی )معروف تجزیہ کار و صحافی کامران خان نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان بعض معاملات پر سوچ بچار کر رہے ہیں لیکن کچھ معاملات پر ان کی انا آڑے آرہی ہے ،ان میں فلیکس ایبلٹی (حالات کے مطابق مصالحانہ طرز عمل)نہیں ہے ، جو درخت جھکتا نہیں وہ ٹوٹ جائے گا اور اپنے ساتھ بہت بڑا نقصان کرے گا ، سب سے بڑا نقصان جمہوریت کو ہو گا۔
نجی نیوز چینل میں وزیراعظم کا یہ سوال دہرایا گیا ’کامران خان کو ایسی باتیں کون بتاتا ہے؟‘اس کے جواب میں کامران خان نے کہا کہ یہ صورتحال کسی سے ڈھکی چھپی نہیں جب دو فریقوں میں تناؤ ہوتا ہے تو پتہ چل جاتا ہے اور ایسی صورتحال میں فوج کے سربراہ ہی مسائل کا حل ڈھونڈتے ہیں ،یہ ایک معمول کا عمل ہے ،اس بار موجودہ صورتحال کا حل ڈھونڈنا بہت ضروری ہے ورنہ اس کے بہت دور رس نقصانات ہونگے ،پاکستان کی موجودہ صورتحال اس نقصان کی متحمل نہیں ہو سکتی ،اتنی بڑی خرابی پیدا ہو جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان اپوزیشن کے لیے جس طرح کے الفاظ استعمال کرتے ہیں یہ بہت زیادتی کی بات ہے ،اپوزیشن کا احترام کرنا ضروری ہے ،شہباز شریف نے پہلے دن سے چارٹر آف اکانومی کی بات کی اور مجھے اس بات میں کوئی شک نہیں کہ وہ معیشت کو بہتر کرنے کے حوالے سے ڈیلیور بھی کرسکتے تھے ۔کامران خان نے کہا کہ تناؤ کی اس صورتحال میں ایک ادارہ تماشائی کی حیثیت سے یہ سب ہوتے نہیں دیکھ سکتا۔
یہ بہت اچھی بات ہے کہ پاکستان میں اس قسم کی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ایک ادارہ موجود ہے ، یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ ملک ڈوب جائے اور سب بیٹھ کر نظارہ کرتے رہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کو نکالنے کے پیچھے سب سے کلیدی وجہ یہ ہی ہے کہ وہ ایک مخصوص شخصیت کو جنرل باجوہ کا جانشین بنانا چاہتے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں