تحریک انصاف کے کتنے اراکین بغاوت کر چکے ہیں؟ احسن اقبال نے تعداد بتا دی

اسلام آباد (پی این آئی) پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما احسن اقبال نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کے 20 سے زائد اراکین بغاوت کر چکے ہیں۔انہوں نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج تک ایک اتحادی نے بھی کھل کر نہیں کہا کہ وہ حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں۔انہوں نے کہا کہ چند دنوں میں اتحادی جماعتیں فیصلہ کریں گی اور اپوزیشن کے ساتھ کھڑی ہوں گی۔

 

احسن اقبال نے کہا حکومت اپنی ہٹ دھرمی کی وجہ سے ملک میں انتشار پیدا نہ کرے۔قبل ازیں اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد داخل ہونے کے بعد سے حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہے، جو وزراء اس تحریک کو ناکام بنارہے تھے وہی اجلاس سے فرار دکھائی دے رہے ہیں، تحریک انصاف کے 10 سے زائد اراکین عمران خان پر عدم اعتماد کرچکے ہیں۔احسن اقبال نے کہا کہ عمران خان کے پاس میجک نمبر172 کئی درجے کم ہوچکا ہے، عمران خان وزیراعظم کی حیثیت کھو چکے ہیں، وہ ضابطہ کی کارروائی مکمل ہونے پر کوئی پالیسی حکم جاری نہیں کرسکتے۔رہنما مسلم لیگ ن نے کہا کہ عمران نیازی سپریم کورٹ سے رجوع کا نیا ہتھکنڈا شروع کر رہے ہیں، عمران خان سپریم کورٹ کو بھی متنازعہ بنانا چاہتے ہیں، سپریم کورٹ کے فاضل ججز عمران خان کی نیت کو جانتے ہیں۔

 

احسن اقبال نے کہا کہ عمران خان اسی طرح کے ہتھکنڈوں سے فارن فنڈنگ کیس روک رہے ہیں، فیصل واوڈا نے بھی اسی طرح پیشی پیشی کھیل کر دو سال گزارے، یہ تحریک عدم اعتماد آپ کی نااہلی، مسلط کردہ مہنگائی کے خلاف ہے۔رہنما مسلم لیگ ن نے کہا کہ عمران خان کے پرنسپل سیکرٹری کو ورلڈ بینک میں جانے کی منظوری دینا غیر قانونی اقدام ہے، انتظامیہ، نیب ایف آئی اے کے ذریعے غیر قانونی کام کر رہے ہیں، کسی سرکاری افسر نے غیر قانونی انتقامی کارروائی کی تو اس کا پورا حساب کیا جائے گا۔احسن اقبال نے کہا کہ آئین و قانون میں لکھا ہے کوئی بھی رکن قومی اسمبلی اپنی منشا سے ووٹ ڈال سکتا ہے، جو عدم اعتماد میں رکاوٹ ڈالے گا وہ آئین کا مجرم کہلائے گا۔ رہنما مسلم لیگ ن نے کہا کہ عمران خان سڑکوں پر غنڈہ گردی کے بجائے دیوار کا لکھا پڑھیں، اخلاقی پہلو یہ ہے کہ مسلم لیگ ن کے 6 ارکان صوبائی اسمبلی کو آپ نے پٹے ڈالے، آپ دوسروں کے اراکین کو لیں تو وہ حلال ہیں اور آپ کے ساتھ ہو تو وہ ہارس ٹریڈنگ ہے، ہارس ٹریڈنگ یہ ہے تو عمران خان خود پہلے قوم سے معافی مانگیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں