پی ٹی آئی کے منحرف ارکان کتنے سال کیلئے نا اہل ہو سکتے ہیں؟ خطرے کی گھنٹی بجادی گئی

اسلام آباد (پی این آئی) پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنماء اور سینئر قانون دان اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ میں آرٹیکل 63 اے کے تحت نااہلی کی مدت کا تعین کیا جائے گا، ہو سکتا ہے کہ اس نااہلی کی مدت 5 سے 10 سال ہو۔انہوں نےپروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کو از سر نو وضاحت کرنا ہو گا۔

 

اس حوالے سے 2 کیسز ایسے ہیں جن میں ایک کیس میں موجودہ چیف جسٹس عمر عطاء بندیال کا اپنا فیصلہ ہے اور دوسرا پاناما کا کیس ہے جس میں تاحیات نااہلی کا فیصلہ سنایا گیا۔اعتزاز احسن نے کہا کہ وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد کرنے والے پی ٹی آئی کے ارکان اسمبلی قانونی لحاظ سے جب تک رکن اسمبلی ہیں تب تک وہ ایم این اے کے ہر اختیار کو استعمال کرسکتے ہیں، ایم این اے اگلا وزیراعظم منتخب کرنے کیلئے اس دن تک مکمل اختیار رکھتا ہے جب تک الیکشن کمیشن کسی کے خلاف فیصلہ نہیں دے دیتا، منحرف رکن کو اپنا وکیل اور مئوقف پیش کرنے کا پورا موقع ملے گا۔جس دن الیکشن کمیشن اس کے خلاف فیصلہ کردے گا اس وقت پھر وہ ایم این اے نہیں رہے گا۔ لیکن اس سے قبل بجٹ پر ووٹ ہو، قانونی سازی یا کوئی بھی ووٹ ہو وہ بدستور ایم این اے رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ منحرف ارکان اگر الیکشن کمیشن سے نااہل ہوجاتے ہیں تو سپریم کورٹ کواس حوالے سے بھی اپنے فیصلے میں بتانا پڑے گا کہ نااہلی تاحیات ہو سکتی ہے یا کچھ عرصے کیلئے ہوسکتی ہے۔ایک طرف یہ بھی کہا جاتا ہے کہ نااہلی کی مدت تاحیات نہیں ہونی چاہیے۔ نیب آرڈیننس 1999کے مطابق نااہلی کی مدت 20سال رکھی گئی تھی۔ سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ 10سال کی ہونی چاہیے۔ پانچ یا 10سال کی نااہلی تو ہوسکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ معاملہ وزارت عظمیٰ اور اسپیکر سے متعلق ہے، وزارت عظمیٰ کا عہدہ ایسا ہے جس کے گرد سارا سسٹم گھومتا ہے، اس لیے سارے سسٹم کو التوا میں نہیں ڈالا جاسکتا۔ اپوزیشن اگر عدالت میں چلی گئی تو عدالت سیشن کی ایک دن میں تاریخ مقرر کردے گی، عدالت اس معاملے میں بالکل دیر نہیں لگائے گی۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں