فیصلہ کن گھڑی سے قبل عمران خان کا ٹرمپ کارڈ معاملات تہس نہس کردے گا، سینئر صحافی نے بڑا دعویٰ کر دیا

اسلام آباد (پی این آئی) حزب اختلاف جماعتوں کی تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے سینئر صحافی کامران خان نے دعویٰ کیا ہے کہ فیصلہ کن گھڑی سے قبل عمران خان کا ٹرمپ کارڈ معاملات تہس نہس کردے گا ۔ تفصیلات کے مطابق سماجی رابطوں کی ویب سائٹ توئٹر پر جاری کردہ اپنے ایک پیغام میں انہوں نے کہا کہ جنرل باجوہ اور جسٹس عطا بندیال تیار ہوں کیوں کہ ملک مہا بحران جانب بڑھ رہا ہے ۔

 

بلفرض اگر اپوزیشن کی عدم اعتماد تحریک کامیاب بھی ہوگئی تو فوری نئے وزیراعظم کا انتخاب ناممکن ہوگا اور کئی ہفتے تک عمران خان ہی وزیراعظم رہیں گے۔کامران خان نے کہا کہ آئین کہتا ہے الیکشن غیر جانبدار عبوری حکومت کرائے ، جس کا مطلب ہے کہ سندھ حکومت بھی فارغ ہو تاہم فیصلہ کن گھڑی سے پہلے عمران خان کا ٹرمپ کارڈ معاملات کو تہس نہس کردے گا ۔دوسری طرف جنگ اخبار کی ایک رپورٹ کہتی ہے کہ 28مارچ کے دن عدم اعتماد کی تحریک پر ووٹنگ ہونی ہے ، ڈراپ سین کے بعد کیا ہو گا یہ کہنا ابھی مشکل ہے ، وزیر اطلاعات کے مطابق اپوزیشن کے ارکان جن میں مبینہ طور پر حکومت جماعت کے منحرف ارکان اور شاید حکومتی اتحادی بھی شامل ہوں گے ، جب عدم اعتماد کی تحریک میں اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے کے لیے پارلیمنٹ ہاؤس جائیں گے تو انہیں پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر تحریک انصاف کے کارکنوں کے بیچ سے گزرنا ہو گا اور ایسی ہی صورتحال کا سامنا انہیں واپسی میں بھی کرنا پڑے گا۔

گو کہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ پاور شو ووٹنگ سے ایک دن قبل 27 مارچ کو ہو گا لیکن اپوزیشن کے خدشات اور تحفظات اس حوالے سے موجود ہیں جس کے بعد اپوزیشن جماعتوں کے قائدین کی جانب سے اس صورتحال سے ’ عہدہ برآ‘ ہونے پر مشاورت کی اطلاع ہے۔مسلم لیگ ن کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کی تمام جماعتوں نے 28 مارچ کو کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کی تیاریاں شروع کر دی ہیں اور کارکنوں کو بھی تیار رہنے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں ، احتجاج اور سیاسی مزاحمت کے حوالے سے مولانا فضل الرحمن کی جماعت خاص حوالہ رکھتی ہے، وہ کے پی کے اور راولپنڈی اسلام آباد سے بڑی تعداد میں اپنے اطاعت گزاروں کو اسلام آباد پہنچنے کا حکم دے سکتے ہیں جو لوگ ہجوم کی تفسیات جانتے ہیں وہ مسلسل خدشات کا اظہار کر رہے ہیں کیونکہ اس موقع پر کوئی نعرہ بھی بارود میں چنگاری کا کام کر سکتا ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں