اسلام آباد(پی این آئی ) مسلم لیگ ن کے سینیٹر عرفان صدیقی نےکہ ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کے آپشنز تیزی سے ختم ہو رہے ہیں،اب وہ اس پوزیشن میں نہیں رہے کہ پنجاب سے اپنا وزیر اعلی منتخب کرا سکیں، انکے لیے عثمان بزدار کو ہٹانا نہیں، نیا وزیر اعلی منتخب کرانا مسئلہ بن گیا ہے۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ 371 کے ایوان میں پی ٹی آئی کو اپنے 184 ارکان کے ساتھ مسلم لیگ ق کے دس اور راہ حق پارٹی کے ایک رکن کی حمایت حاصل تھی۔
چار ارکان آزاد ہیں۔ پی ٹی آئی حکومت کے حامی ارکان کی تعداد مجموعی طور پر 195 تھی۔ اپوزیشن کے پاس مسلم لیگ ن کے 165 اور پیپلز پارٹی کے 7 یعنی کل 172 ارکان ہیں۔ اپوزیشن اور حکومت کا فرق محض 17 ارکان کا ہے۔سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ اگر وزیر اعظم دبا میں آکر عثمان بزدار کو ہٹا بھی دیں تو وہ چودھری پرویز الہی یا کسی اور کو وزیر اعلی منتخب کرانے کی پوزیشن میں نہیں رہے۔ کیونکہ ایسا کرنے کے لیے انھیں کم ازکم 186 ارکان کی ضرورت ہوگی جو انکے کے پاس نہیں ہیں۔ اگر انہیں ق لیگ، راہ حق اور آزاد ارکان کے کل پندرہ (15) ووٹ مل بھی جائیں تو بھی انھیں اپنی جماعت کے 184 ارکان میں سے 171 ارکان درکار ہونگے، جو موجودہ حالات میں انھیں دستیاب نہیں رہے۔
کیوں کہ ترین اور علیم گروپس سمیت پی ٹی آئی میں کئی دھڑے بن چکے ہیں۔ ہر دھڑا اپنا ہدف رکھتا ہے، لیکن وہ خان صاحب کے نامزد کردہ امیدوار کی مخالفت میں یکجا ہو جائینگے۔ ایک سوال کے جواب میں سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ اس وقت عمران خان پنجاب میں کسی قسم کی سودابازی کی گنجائش کھو چکے ہیں۔ مسلم لیگ ق کو اندازہ ہوگیا ہے کہ خان صاحب اب پنجاب میں کسی کو کچھ نہیں دے سکتے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں