میں ان لوگوں کو کچل کر رکھ دوں گا، وزیر داخلہ شیخ رشید کا سخت بیان آگیا

اسلام آباد (پی این آئی)وزیر داخلہ شیخ رشید نے واضح پیغام دیتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد میں کوئی ڈنڈا بردار فورس آئی تو کچل کر رکھ دوں گا ، ضرورت پڑنے پر آرٹیکل 245 کے تحت فوج کو بھی کال کی جا سکتی ہے لیکن امید ہے مسئلہ خوش اسلوبی سے طے پا جائے گا۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ 15 مارچ کے بعد عمران خان کی پوزیشن واضح ہو جائے گی ، سپیکر نے فیصلہ کرنا ہے کہ اجلاس کب بلانا ہے 15 مارچ کے بعد وہ فیصلہ کر لیں گے ۔

 

اسلام آباد میں 22 تا 24 مارچ چھٹی دی گئی ہے تا کہ مہمان وزرائے داخلہ کی نگہداشت اچھے انداز میں ہو سکے ، اپوزیشن کی کوئی فکر نہیں ، جب ہم بھی اپوزیشن میں تھے ایسے ہی بڑھکیں مارتے تھے ۔وزیر داخلہ نے کہا کہ انسان کو امتحان کے وقت دوستوں کے ساتھ کھڑا ہونا چاہئے ، میں عمران خان کے ساتھ چٹان کی طرح کھڑا ہوں ، میں نے ایک بات کی کہ چار پانچ سیٹوں والے بھی بلیک میل کرتے ہیں جس پر کچھ لوگ خفا ہو گئے ، چودھری ظہور الٰہی اور خواجہ صفدر کے مجھ پر احسانات ہیں ، میں اس بات کو ہر پلیٹ فارم اور اپنی تینوں کتب میں کھلے دل سے تسلیم کر چکا ہوں ،کڑیاں والا قتل میں چودھری شجاعت کی والدہ میرے لئے گھر سے کھانا بھیجتی تھیں ۔ میں نے کبھی مسلم لیگ (ق) یا چودھریوں کا نام نہیں لیا ، میں جو بھی بات کرتا ہوں وہ 24 گھنٹے میڈیا پر ضرور چلتی ہے ، چودھری شجاعت میرا بھائی ہے ، اللہ اس کو صحت تندرستی دے ، میں کبھی ان کے خلاف بات نہیں کروں گا۔

 

شیخ رشید نے کہا کہ ہم نے کوئی کارکن گرفتار نہیں کیا لیکن ضرورت پڑی تو کریں گے ، جو قانون ہاتھ میں لے گا ، قانون اس کو ہاتھ میں لے گا، ملک انارکی کی جانب بڑھ رہا ہے اسے جمہوریت کی جانب بڑھنا چاہئے ۔ ہمارا جلسہ بھی اور اپوزیشن کا جلسہ بھی اگر ایک ہی دن اور ایک ہی جگہ پر ہوا تو وزارت داخلہ بہتری کا راستہ نکالے گی ۔تحریک عدم اعتماد سے متعلق وزیر داخلہ نے بتایا کہ اجلاس بلانے کا حق سپیکر کا ہے ، سپیکر کا فیصلہ کسی عدالت میں چیلنج نہیں ہو سکتا ، یہ لوگ جیتنے سےقبل بھی باتیں کر رہے ہیں ، ہارنے کے بعد میں بھی کریں گے ، ہمیں تلخی کی جانب نہیں جانا چاہئے ، میں بطور وزیر داخلہ تمام فرقوں کے علماء کا احترام کرتا ہوں اور لڑنے کی اجازت نہیں دیتا، پارلیمنٹ لاجز ان کیلئے نہیں بنے ، وہاں 365 فیملیز رہتی ہیں ۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close