اسلام آباد (پی این آئی)حکومت مسلم لیگ ق کو مطمئن کرنے میں ناکام ہوگئی جس کے باعث ق لیگ کی جانب سے حکومتی اتحاد چھوڑنے کا قوی امکان ہے۔نجی ٹی وی ایکسپریس نیوز کے مطابق وفاقی حکومت اپنی اہم اتحادی مسلم لیگ ق کو مطمئن کرنے میں ناکام ہوگئی جس کے باعث ق لیگ کی جانب سے حکومتی اتحاد چھوڑنے کا قوی امکان ہے۔دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ (ق )کے اراکین قومی اسمبلی کا اجلاس کل اتوار کو طلب کرلیا گیا
جس میں وزیراعظم کی تحریک عدم اعتماد سے متعلق فیصلہ کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق مسلملیگ (ق )کے اراکین قومی اسمبلی کا اجلاس کل اتوار کو اسلام آباد میں طلب کرلیا گیا ،ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس چوہدری شجاعت حسین کی رہائشگاہ پر3 بجے ہوگا۔اجلاس کی صدارت چوہدری پرویز الہٰی کریں گے جس میں اراکین قومی اسمبلی اورچوہدری شجاعت بھی شریک ہوں گے۔اجلاس میں موجودہ سیاسی صورتحال اورتحریک عدم اعتمادپرغورہوگا اور مسلم لیگ ق وزیراعظم کی
تحریک عدم اعتمادسے متعلق فیصلہ کریگی،پارلیمانی پارٹی نے فیصلے کے تمام اختیارات چوہدری پرویزالہٰی کو دے رکھے ہیں،گذشتہ روز حکومتی ذرائع نے بتایا تھا کہ حکومت اور ق لیگ کے درمیان معاملات طے پاگئے ہیں۔ذرائع نے دعویٰ کیا تھا کہ فواد چوہدری اور فرخ حبیب نے چوہدری پرویز الٰہی اور مونس الٰہی سے ملاقات کی تھی جس میں وزیراعلیٰ پنجاب کی تبدیلی پر اتفاق کیا گیا تھا تاہم حکومتی وفد نے ق لیگ کو حکومت پنجاب کی تبدیلی کی فوری تاریخ نہیں دی تھی۔
بعد ازاں ق لیگ نے حکومت سے معاملات طے ہونے کی تردید کردی ہے ،ق لیگ کے رہنما طارق بشیر نے کہا تھا کہ حکومت سے معاملات طے ہونے کا دعویٰ درست نہیں۔طارق بشیر چیمہ نے کہا کہ عثمان بزدار صاحب کی کارکردگی سے یہ مطمئن ہیں یا نہیں، ہمارا کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی کوئی پریشر ہے۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے اندر عثمان بزدار سے متعلق پریشر ہے۔ ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ تحریک انصاف کے معاملات کا اختیار فواد چوہدری کے پاس ہے تو اللہ ہی حافظ ہے،اگر ق لیگ کے معاملات فوادچوہدری نے طے کرنے ہیں تو چوہدری صاحب کو سیاست چھوڑ دینا چاہیے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں