اسلام آباد ( مانیٹرنگ ڈیسک ) وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے تحریک عدم اعتماد سے متعلق کہا کہ اپوزیشن کو 172 ووٹ درکار ہیں ، پہلے تو ان کیلئے 172 بندے لانا مشکل ہے اگر یہ انتظام کر بھی لیتے ہیں تو ہو ہی نہیں سکتا کہ 172 ووٹوں میں سے دوتین مہریں غلط نہ لگیں ۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ اگر یہ لوگ 10 تاریخ کو بھی عدم اعتماد کی درخواست دیتے ہیں تو بھی اجلاس 25 یا 26 مارچ کو ہوگا اس کے بعد 10 دن ہیں ، ماہ صیام میں سب اچھا ہوگا ۔
یہ چاہے تحریک عدم اعتماد سپیکر کے خلاف لائیں یا وزیر اعظم کے ، ناکامی ان کا مقدر ہے ، ان کا کہنا ہے کہ امپائر نیوٹرل ہے شکرہے کہ ساڑھے تین سال بعد انہیں خیال آگیا کہ امپائر نیوٹرل ہیں ، یہ جب بھی ہاریں گے تو واویلہ مچائیں گے کہ تھرڈ امپائر نے ہرایا، ان کی سوئی تھرڈ امپائر پر رکی ہوئی ہے ۔شیخ رشید نے کہا کہ عمران خان نے بہت زیادہ رعایات دی ہیں، عالمی مارکیٹ میں پٹرول کی قیمت 130 ڈالر فی بیرل پر پہنچی ہوئی ہے اس کے باوجود عمران خان نے آزاد خارجہ پالیسی کی بنیاد رکھ کر سامراجی قوتوں کو پیغام دیا کہ اب کسی ڈرون حملے کیلئے پاک دھرتی کا استعمال نہیں ہوگا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ کہتے ہیں ہمارے بندے پورے ہیں ، بندے تو سارے اللہ کے ہیں ، فتح اور شکست کے فیصلے آسمان پر ہوتے ہیں ، یہ بتائیں کہ کیسے ملک کو چلا سکتے ہیں ، دنیا بھر میں جنگ کے بادل مندلا رہے ہیں ، اپوزیشن حالات کے تقاضوں کو سمجھنے کی عقل نہیں رکھتی ، دنیا کس طرف جا رہی ہے اور یہ کس طرف جا رہے ہیں ، عمران خان اس سارے بحران سے نکلیں گے ، عمران خان نے ہیلتھ کارڈ دیا
، آج راشن کارڈ بھی دیاہے ، ہیلتھ کارڈ میرے دل کے بہت تقریب ہے ، اب غریب فائیو سٹار ہسپتالوں میں علاج کرا رہے ہیں اور سرکاری ہسپتالوں کے بستر خالی ہیں جو خوشی کی بات ہے ۔ وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ملک زلزلے ، سیلاب ، بیماریوں سے نہیں ، انتشار سے تباہ ہوتے ہیں ، معاشی حالات کے باوجود بجلی کی قیمت میں پانچ روپے بجلی کی قیمت میں چھوٹ دی گئی ۔ دنیا بھر میں گیس اور پٹرول کی قیمتوں میں طوفان آیا ہوا ہے ، انشا اللہ تحریک عدم اعتماد تحریک اطمینان میں تبدیل ہو جائے گی ۔شیخ رشید نے آسٹریلیا کرکٹ ٹیم کے میچز کے باعث پیپلزپارٹی کے مارچ کا روٹ تبدیل کرنے کے اقدام کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ خوش آئند بات ہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی نے آسٹریلیا کرکٹ ٹیم کیلئے اپنا روٹ تبدیل کیا یہ خوش آئند ہے ، ہم بھی ان کے مارچ میں کوئی رکاوت نہیں ڈالیں گے ، جو لوگ دوسرے شہروں یا صوبوں سے آنے کے خواہشمند ہیں وہاں کی انتظامیہ سے کہوں گا کہ انہیں سکیورٹی مہیا کی جائے ، پیپلزپارٹی کو ڈی چوک ، ایکسپریس وے چوک پر جلسے کی اجازت دینگے ۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ یہ لوگ کیا چاہتے ہیں ، کیا یہ ٹیکنیکل گورنمنٹ لائیں گے ، کیا دنیا کے حالات ٹیکنیکل گورنمنٹ کے مطابق ہیں ، پنجاب میں نعرے لگنے چاہئیں ، ان کی بات چیت ہونی چاہئے ، ووٹوں کا تقسیم ہونا ہمارے مفاد میں ہے ، ، پنجاب میں مقابلہ 2023 میں مقابلہ پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان تحریک انصاف ے مابین ہوگا ، پی ٹی آئی اور عمران خان چاروں صوبوں کی زنجیر بن چکے ہیں ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں