اسلام آباد(پی این آئی)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ لندن میں ایک شخص بیٹھا ہے جس دن اس کا پیسہ واپس لایا پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت آدھی کروں گا۔میلسی میں جلسہ عام سے خطاب میں وزیر اعظم نے اپوزیشن پارٹیوں اور رہنماؤں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ وہ ان کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ 25 سال پہلے سیاست میں ان کا مقابلہ (اپوزیشن) کرنے کے لیے آئے تھے۔ ’ان کا مقابلہ کروں گا میری تیاری پوری ہے۔‘’عدم اعتماد لانے والوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ جو کچھ کرنا ہے کریں لیکن جب عدم اعتماد ناکام ہوگی تو جو میں آپ کے ساتھ کروں گا کیا آپ اس کے لیے تیار ہیں؟‘جنوبی پنجاب صوبے کیلئے قومی اسمبلی میں ترمیم لانے کا اعلان کردیا۔’قومی اسمبلی میں جلد جنوبی پنجاب صوبہ بنانے کی آئینی ترمیم لائیں گے اور اب دیکھتے ہیں کہ پی پی پی اور ن لیگ جنوبی پنجاب صوبے پر ہماری حمایت کریں گے یا نہیں، یہ سب کے سامنے آ جائے گا۔‘وزیراعظم نے کہا کہ جنوبی پنجاب کے لیے 500 ارب روپے مزید خرچ کریں گے۔حکومت کی پالیسیوں سے کسانوں کو فائدہ ہوا ہے، چین سے ایک لاکھ ٹن کھاد منگوائی ہے جو کہ ایک ہفتے میں پہنچ رہی ہے، ہم دنیا کے مقابلے میں پاکستانیوں کو سستی کھاد دے رہے ہیں، اس پر سبسڈی دے رہے ہیں۔‘وزیراعظم نے یوکرین کے معاملے پر یورپی یونین کی جانب سے پاکستان سے روس کے خلاف مغرب کی حمایت کرنے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’یورپی یونین کے سفیر نے ہمیں خط لکھا کہ یوکرین کے معاملے میں ہماری حمایت کرے۔ میں یورپی یونین سے پوچھتا ہوں کہ کیا اس طرح کا خط آپ نے انڈیا کو بھی لکھا؟‘’میں کبھی وار آن ٹیرر کا ساتھ نہ دیتا‘عمران خان نے کہا کہ ابھی یورپین یونین کے سفیروں نے پاکستان کو خط لکھا کہ آپ روس کے خلاف بیان دیں، اس کے خلاف ووٹ دیں۔
میں یورپین یونین کے سفیروں سے پوچھتا ہوں کہ کیا آپ نے ہندوستان کو بھی یہ خط لکھا تھا؟‘’میں اپنی قوم کو یاد کروانا چاہتا ہوں کہ یہ وہ پاکستان تھا جس نے نیٹو کی مدد کی، ہم نے وار آن ٹیرر میں ان کا ساتھ دیا۔ میں کبھی نہ ساتھ دیتا، میں اپنے ملک کو اس جنگ سے باہر رکھتا لیکن اس وقت کے سربراہ نے اس کا ساتھ دیا۔‘’کیا ملا پاکستان کو ، 80 ہزار پاکستانیوں کی جانیں گئیں، ہمارا قبائلی علاقہ اجڑ گیا، 35 لاکھ لوگوں نے نقل مکانی کی۔ ہمارے ملک کو 100 ارب ڈالرز سے زیادہ کا نقصان ہوا۔ تو میں یورپین یونین کے سفیروں سے پوچھتا کہ کیا آپ نے ہمارا شکریہ ادا کیا؟ کیا آپ نے کہا کہ آپ نے ہماری جنگ میں مدد کی تھی؟ آپ نے ہمیں سراہا؟‘’ساری نیٹو کے 10 فیصد لوگ بھی نہیں تھے جو اس جنگ میں مرے۔ بجائے اس کے کہ آپ ہمارا شکریہ ادا کرتے، آپ نے افغانستان میں جو جنگ ہاری اس کا ذمہ دار پاکستان کو ٹھہرایا۔‘انہوں نے مزید کہا کہ ’جب کشمیر میں ہندوستان نے انٹرنیشنل قانون توڑا، اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کشمیر کا اسٹیٹس ختم کیا، کیا آپ (یوپین یونین کے ممالک) میں سے کسی نے ہندوستان سے کوئی رابطہ توڑا، اس پر کوئی تنقید کی، کوئی تجارت بند کی؟ تو کیا ہم کوئی غلام ہیں کہ جو آپ کہیں ہم کر لیں؟‘’ 2008 سے 2018 کے درمیان پاکستان پر 400 ڈرون حملے ہوئے۔
نوجوانو! آپ گوگل کر کے دیکھیں کہ کبھی ایسا ہوا ہے کہ ایک ملک جب کسی دوسرے ملک کی جنگ لڑ رہا ہو تو وہی ملک اسی کے اوپر بمباری کر دے؟‘جب ہمارے قبائلی علاقے کے کسی گاؤں پر ڈرون بم پھٹتا تھا تو عورتیں بچے اور بے قصور مارے جاتے تھے۔ جب ڈرون اٹیک کسی گھر پر ہوتا ہے تو لوگوں کے گوشت کے ٹکڑے دیواروں پر ہوتے ہیں۔ ن(آصف زرداری اور نواز شریف) کو کوئی شرم نہیں آئی کہ ہمارے پاکستانی مر رہے تھے۔ باہر سے ہمارا دوست ملک ڈرون حملے کر رہا تھا ، کیوں یہ دونوں بول نہیں رہے تھے؟‘’یہ پیسے کے بت کی پوچا کرنے والے چپ کر کے تماشا دیکھتے رہے اور ہمارے لوگوں کا خون ہوتا رہا ہے۔ ان کو پتا تھا کہ اگر ہم بولیں گے تو مغرب میں موجود ہمارے اثاثے ضبط ہو جائیں گے۔‘وزیراعظم نے کہا کہ ’ہم یوکرین تنازعے کا پر امن حل چاہتے ہیں۔ ہم کسی کیمپ میں نہیں۔‘ ’جب سے ہماری حکومت آئی ہے ملک میں ایک بھی ڈرون حملہ نہیں ہوا ہے۔ کیونکہ میرے پیسے باہر نہیں اور حملہ کی صورت میں میں پاکستان کی فضائیہ کو ڈرون گرانے کا حکم دیتا۔‘وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’آج تک عمران خان کسی کے سامنے جھکا ہے اور جب تک میں زندہ ہوں، اپنی قوم کو کسی کے سامنے نہیں جھکنے دوں گا۔‘دوسری جانب مسلم لیگ نواز کی نائب صدر مریم نواز شریف وزیراعظم عمران خان کی تقریر پر ردعمل دیتے ہوئے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ ’اقتدار ہاتھ سے جاتا دیکھ کر انسان کس طرح ذہنی توازن کھو بیٹھتا ہے۔ اس کو نہ اخلاقی اقدار نہ دشمنی کا ظرف ہوتا ہے نہ اپنی عہدے کی عزت کا کوئی پاس ہوتا ہے۔‘انہوں نے لکھا ’پہلے اس نے سب کو گالیاں دیں اور پھر کہا ریاست مدینہ کہ بنیاد اخلاقیات تھی۔ اللّہ پاکستان کو آپ کے شر سے محفوظ رکھے۔‘
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں