پشاور (پی این آئی) وزیر اعظم کی پشاور دھماکے کی شدید مذمت۔ تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے پشاور دھماکے کے حوالے سے ٹوئٹس کی ہیں۔عمران خان نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ متاثرین کے اہلخانہ کے ساتھ تعزیت کرتا ہوں، زخمیوں کی صحت یابی کے لیے دعا گو ہوں، وزیر اعلیٰ محمود خان کو ذاتی طور پر متاثرین کے اہل خانہ سے ملاقات کی ہدایت کر دی۔
وزیر اعظم نے مزید کہا کہ ذاتی طور پر آپریشنز کی نگرانی کر رہا ہوں اور اداروں کے ساتھ رابطے میں ہوں۔ ہمارے پاس تمام معلومات ہیں کہ دہشت گرد کہاں سے آئے، پوری طاقت کے ساتھ دہشت گردوں کا پیچھا کر رہے ہیں۔ دوسری جانب اے آر وائی نیوز کے مطابق آئی جی خیبرپختونخوا معظم جا انصاری نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ جب دہشتگرد حملہ ہوا تو پولیس موقع پر موجود تھی، مسجد کے باہر 2 اہلکار سیکیورٹی پر تعینات تھے، دہشتگرد نے پہلے پستول سے فائرنگ اور پھر خودکش حملہ کیا گیا، حملے میں ایک کانسٹیبل موقع پر شہید ہوا، دوسرے پولیس اہلکار کی حالت تشویشناک ہے، دہشتگرد نے تیسری صف میں جاکر خود کو دھماکے سے اڑا یا۔آئی جی خیبرپختونخوا نے کہا کہ دھماکے میں 5 سے 6 کلوگرام دھماکہ خیز مواد استعمال ہوا، دھماکے کے حوالے سے کوئی پیشگی اطلاع نہیں تھی، سی سی ٹی وی فوٹیج میں ایک دہشت گرد کو دیکھا گیا ہے۔ پورے علاقے کی سی سی ٹی وی فوٹیج دیکھی جائے گی۔ ترجمان لیڈی ریڈنگ ہسپتال کا کہنا ہے کہ پشاور کی جامع مسجد رسالدار حملے میں 56 افراد جاں بحق اور 194 زخمی ہوئے۔یاد رہے آج جمعہ کو پشاور کے معروف قصہ خوانی بازار کوچہ رسالدار میں واقع جامع مسج
د میں ایک خودکش حملہ آور نے داخل ہونے کی کوشش کی جسے پولیس اہلکار نے روکا تو اس نے فائرنگ کرکے انہیں شہید کردیا جس پر دوسرے پولیس اہلکار نے بھی مزاحمت کی تو حملہ آور نے اس پر بھی فائرنگ کردی کردیا اور مسجد کے اندر داخل ہوکر پہلے فائرنگ کی بعدازاں خود کو دھماکے اسے اڑا دیا۔دھماکے اور فائرنگ کے نتیجے میں30 نمازی شہید اور درجنوں زخمی ہوگئے۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق دھماکا ایک تنگ گلی میں واقع مسجد میں ہوا، ریسکیو ذرائع کے مطابق شہر میں ریسکیو کی بہترین سروس ہے تاہم گلی تنگ ہونے کی وجہ سے ریسکیو رضاکاروں کو آپریشن میں شدید مشکلات کا سامنا رہا، دھماکے والی گلی کے باہر 30 سے زائد ایمبولینسز کھڑی رہیں تاہم گلی میں ایک وقت میں صرف ایک ایمبولینس جاسکتی تھی۔پولیس کے ایس ایس پی آپریش ہارون رشید نے دھماکے کے خودکش حملہ ہونے کی تصدیق کی اور کہا کہ مسجد کے دروازے پر سیکیورٹی کے لیے دو پولیس اہلکار تعینات تھے۔
حملہ آور ایک تھا جس نے آتے ہی پولیس پر فائرنگ کرکے ایک اہلکار کو شہید کردیا ، دوسرا اہلکار حملہ آور کو روکنے کی کوشش کے دوران شہید ہوگیا۔ تحقیقاتی ٹیم کی جانب سے پشاور دھماکے کی ابتدائی معلومات سامنے آگئیں جن کے مطابق خودکش حملے میں بال بیرنگ استعمال کیے گئے۔ ٹیم کے مطابق حملہ آور کا اسلحہ بھی جائے وقوع سے مل گیا جو نائن ایم ایم پستول ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں