پشاور ، جامع مسجد میں خودکش حملے کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی

اسلام آباد (پی این آئی )پشاور کے قصہ خوانی بازار کی جامع مسجد میں دھماکہ کے نتیجے میں پولیس اہلکار سمیت 30 افراد شہید جبکہ 80 زخمی ہوگئے۔ اس حوالے سے حملہ آور وں کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ حملہ آور ہاتھوں میں پسٹل لیے مسجد میں داخل ہو رہاہے ۔تفصیلات کے مطابق پشاور میں قصہ خوانی بازار کی جامع مسجد میں خود کش حملے کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی ہے ۔

حملہ آور نے پولیس والے پر فائر کیا ۔ نجی ٹی وی نائیٹی ٹو کے مطابق پشاور دھماکے کے بعد شہر بھر کے اسپتالوں میں ہنگامی حالت نافذ کر دی گئی، زخمیوں کو اسپتالوں میں منتقل کرنے کا سلسلہ جاری ہے، لیڈی ریڈنگ اسپتال کی ایمرجنسی مریضوں اور اورشہریوں سے بھر گئی۔ اسپتال انتظامیہ کی جانب سے شہریوں سے خون کے عطیات کی اپیل کی گئی ہے۔ واضح رہے کہ صوبائی دارالحکومت پشاور کے قصہ خوانی بازار کے علاقے کوچہ رسالدار کی جامع مسجد میں

نماز جمعہ کے دوران خودکش دھماکے کے نتیجے میں 30 افراد جاں بحق اور 50 سے زائد زخمی ہوگئے، زخمیوں میں بعض کی حالت نازک ہے جس کے باعث ہلاکتوںمیں اضافے کا خدشہ ہے ، حملہ آوروں کی فائرنگ سے ایک پولیس اہلکار جام شہادت نوش کیا، دوسرا زخمی ہوگیا ۔ جمعہ کو پشاور کے معروف قصہ خوانی بازار کوچہ رسالدار میں واقع جامع مسجد میں ایک خودکش حملہ آور نے داخل ہونے کی کوشش کی جسے پولیس اہلکار نے روکا تو اس نے فائرنگ کرکے اسے

شہید کردیا جس پر دوسرے پولیس اہلکار نے بھی مزاحمت کی تو حملہ آور نے اسے بھی شہید کردیا اور مسجد کے اندر داخل ہوکر پہلے فائرنگ کی بعدازاں خود کو دھماکیدھماکے اسے اڑادیا۔دھماکے اور فائرنگ کے نتیجے میں30 نمازی شہید اور درجنوں زخمی ہوگئے۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق دھماکا ایک تنگ گلی میں واقع مسجد میں ہوا، دھماکا نماز جمعہ کے دوران ہوا جس میں اب تک 30 افراد کی شہید کی تصدیق ہوئی ہے ۔ ریسکیو ذرائع کے مطابق شہر میں ریسکیو کی بہترین

سروس ہے تاہم گلی تنگ ہونے کی وجہ سے ریسکیو رضاکاروں کو آپریشن میں شدید مشکلات کا سامنا رہا، دھماکے والی گلی کے باہر 30 سے زائد ایمبولینسز کھڑی رہیں تاہم گلی میں ایک وقت میں صرف ایک ایمبولینس جاسکتی ہے، جو صرف ایک زخمی کو لے کر آتی ہے ۔پولیس کے ایس ایس پی آپریش ہارون رشید نے دھماکے کے خودکش حملہ ہونے کی تصدیق کی اور کہا کہ مسجد کے دروازے پر سیکیورٹی کے لیے دو پولیس اہلکار تعینات تھے،

حملہ آور ایک تھا جس نے آتے ہی پولیس پر فائرنگ کرکے ایک اہلکار کو شہید کردیا ، دوسرا اہلکار حملہ آور کو روکنے کی کوشش کے دوران شہید ہوگیا۔تحقیقاتی ٹیم کی جانب سے پشاور دھماکے کی ابتدائی معلومات سامنے آگئیں جن کے مطابق خودکش حملے میں بال بیرنگ استعمال کیے گئے۔ ٹیم کے مطابق حملہ آور کا اسلحہ بھی جائے وقوع سے مل گیا جو نائن ایم ایم پستول ہے۔

کیپٹل سٹی پولیس افسر (سی سی پی او) محمد اعجاز خان نے بھی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ابتدائی تفصیلات کے مطابق قصہ خوانی بازار کے کوچہ رسالدار میں جامع مسجد میں 2 حملہ آوروں نے گھسنے کی کوشش کے دوران ڈیوٹی پر موجود پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کی۔حکومت خیبر پختونخوا کے ترجمان بیرسٹر محمد سیف نے تصدیق کی کہ دھماکے کے اندر ہونے والا دھماکا خودکش تھا

جس میں دو حملہ آور ملوث تھے۔سی پی پی او نے بتایا کہ پولیس کے اعلی حکام موقع پر پہنچے اور جائے وقوع سے اہم شواہد اکٹھے کئے تاہم دھماکے کی نوعیت کے بارے میں کچھ کہنا قبل از وقت ہے۔عینی شاہد شایان حیدر نے کہا کہ وہ مسجد میں داخل ہونے جارہے تھے کہ زوردار دھماکا ہوا اور جب ان کی آنکھ کھلی تو ہر طرف مٹی اور لاشیں موجود تھیں۔دھماکے کی اطلاع ملتے ہی قانون نافذ کرنے

والے ادارے اور ریسیکیو ٹیمیں جائے وقوع پر پہنچیں اور زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا گیا۔انتظامیہ نے قریبی ہسپتالوں میں ہنگامی صورتحال نافذ کردی ،قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے جائے وقوع کو گھیرے میں لے لیا ۔ صدر مملکت عارف علوی اور وزیراعظم عمران خان نے دھماکے کی مذمت کی ہے ۔اپنے بیان میں وزیر اعظم عمران خان نے پشاور دھماکے کی

شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے زخمیوں کو فوری طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت کی اور واقعے کی رپورٹ طلب کرلی۔وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے بھی پشاور میں دہشت گردی کے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے بم دھماکے سے جانوں کے ضیاع پر دکھ اور شہید ہونے والے نمازیوں کے لواحقین سے ہمدردی کا اظہار کیا۔انہوں نے چیف سیکرٹری اور آئی جی خیبر پختونخوا سے واقعے کی

رپورٹ طلب کر لی ہے۔دریں اثناء چیئر مین سینٹ صادق سنجرانی ، ڈپٹی چیئر مین سینٹ مرزا محمد آفریدی، اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر ، ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری ، وزرائے اعلیٰ عثمان بزدار ، مراد علی شاہ ، محمود خان ، عبد القدوس بزنجو، گور نر پنجاب چوہدری سرور ،گور نر سندھ عمران اسماعیل،گور نر بلوچستان سید ظہور احمد آغا ، گور نر کے پی کے شاہ فرمان

،وزیر اعظم آزاد کشمیر سر دار عبد القیوم خان نیازی ، صدر آزاد کشمیر بیرسٹر سلطان محمود ،وزیراعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید ،وفاقی وزراء فواد چوہدری ، شبلی فراز ، شفقت محمود ، وزیر مملکت فرخ حبیب ،معاون خصوصی شہباز گل ، وفاقی وزیر غلام سرور خان ،وفاقی وزیر اسد عمر ، وزیر دفاع پرویز خٹک ،وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی ،وفاقی وزیر علی امین گنڈاپور ،

وفاقی وزیر مذہبی امور پیر نور الحق قادری ، معاون خصوصی حافظ طاہر محمود اشرفی ، وفاقی وزیر شیریں مزاری ،وفاقی وزیر آئی ٹی سید امین الحق ، وفاقی وزیر سید فخرامام ،وفاقی وزیر علی حیدر زیدی ،قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف ، پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زر دار ی، سابق صدر آصف علی زر داری ، عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفند یار ولی ،جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن ،سابق وزیر داخلہ آفتاب احمد خان شیر پائو ، مسلم لیگ (ن) کے صوبائی صدر امیر مقام سمیت دیگر سیاسی ومذہبی رہنمائوں نے دھماکے کی شدید مذمت کی ۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں