میڈیا کا دبائو یا کچھ اور۔۔؟ حکومت پیکا قانون واپس لینے پر مجبور ہو گئی

اسلام آباد (پی این آئی) حکومت پیکا قانون واپس لینے کو تیار ہو گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فوادچوہدری نے اعلان کیا کہ حکومت پیکا قانون واپس لینے کو تیار ہے، آج پرویزالٰہی کو پیکا قانون کا مینڈیٹ دے دیا ہے، 90 دن میں جوائنٹ ایکشن کمیٹی ڈرافٹ لائی تو ترامیم کرلیں گے۔ فواد چوہدری نے کہا کہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی اور پرویزالٰہی کی سفارشات حکومت منظور کرے گی۔یاد رہے کہ صدر پاکستان عارف علوی نے پریونشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ کے ترمیمی بل پر دستخط کیے تھے صدر کی جانب سے منظوری کے بعد جعلی خبروں اور نفرت انگیز مواد کو روکنے کے لیے پیکا ترمیمی ایکٹ جاری کیا گیا اب ریاستی اداروں اور اہم شخصیات کے خلاف نفرت انگیز مواد پر سخت قانونی کارروائی ہوگی۔

آرڈیننس کے مطابق جعلی خبر دینے پر سزا 3 سال سے بڑھا کر 5 سال کر دی گئی ہے، ناقابل ضمانت گرفتاری اور 10 لاکھ جرمانے کی سزا بھی ہو سکے گی، فیک نیوز آرڈیننس کا اطلاق سوشل میڈیا پر بھی لاگو ہوگا۔صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے پیکا ترمیمی آرڈیننس کے ساتھ ساتھ الیکشن ایکٹ میں ترمیم کا آرڈیننس جاری کیا تھا۔ آرڈیننس میں سیکشن 20 میں ترمیم کی گئی ہے جس کے تحت کسی بھی فرد کے تشخص پر حملے کی صورت میں قید کی سزا 3 سال سے بڑھا کر 5 سال کردی گئی ہے۔

شکایت درج کروانے والا شخص متاثرہ فریق، اس کا نمائندہ یا سرپرست ہوگا، جرم کو قابل دست اندازی قرار دے دیا گیا ہے اور یہ ناقابل ضمانت ہوگا۔آرڈیننس کے مطابق ٹرائل کورٹ 6 ماہ کے اندر کیس کا فیصلہ کرے گی اور ہر ماہ کیس کی تفصیلات ہائی کورٹ کو جمع کروائے گی۔ یاد رہے کہ گذشتہ رات وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری سے اسپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الہٰی کا ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے۔ اعلامیے کے مطابق دونوں رہنماؤں کے درمیان پیکا قانون سمیت دیگر اہم امور پر تبادلہ خیال ہوا۔ اس موقع پر چوہدری پرویز الہٰی نے فواد چوہدری کو پیکا قانون پر میڈیا کو تحفظات سے آگاہ کیا تھا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں