عمران خان کو ناکام بنانیوالوں میں شاہ محمو دقریشی بھی ہیں، شاہ محمود قریشی کی نظر وزارتِ عظمیٰ کی کرسی پر ہے، پی ٹی آئی رہنما اپنی ہی پارٹی پر پھٹ پڑا

اسلام آباد(پی این آئی)حکمراں جماعت تحریک انصاف کے رکن سندھ اسمبلی دیوان سچل نے اپنی جماعت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ا ایک خصوصی انٹرویو میں دیوان سچل کا کہنا ہے کہ ’ہم ایک جماعت کے طورپر عوام کو ڈیلیور کرنے میں ناکام ہوئے ہیں اور اس بات کی ذمہ داری لینے کا وقت آ گیا ہے۔‘انہوں نے کہا ’عمران خان سسٹم کو سدھار نہیں سکے ہیں۔

وہ اس بات کا مینڈیٹ لے کر آئے تھے کہ وہ کوئی سدھار پیدا کریں گے لیکن وہ بالکل بھی ایسا نہیں کر سکے۔‘واضح رہے کہ دیوان سچل سندھ اسمبلی کے اقلیتی رکن ہیں اور ان کا تعلق ہندو برادری سے ہے۔انہوں نے بتایا کہ پارٹی کے اندر آواز اٹھا اٹھا کر وہ تنگ آ گئے ہیں۔ اس لیے اب میڈیا کے ذریعے اپنی بات سامنے لائیں گے۔دیوان سچل نے اپنی پارٹی کے کئی راہنماوں پر کرپشن کے الزامات بھی لگائے تاہم انہوں نے کسی کا نام نہیں لیا۔دیوان سچل کے مطابق ’عمران خان نے ہمیشہ یہ کہا کہ چوروں سے ہاتھ نہیں ملائیں گے۔ لیکن جن پر چوری کا الزام وہ لگاتے رہے ان سے بھی ایک روپیہ واپس نہیں لے کر آ سکے، جبکہ پارٹی کے اندر موجود چوروں سے وہ ہاتھ ملانے سے کتراتے نہیں ہیں۔

‘پی ٹی آئی کے رکن سندھ اسمبلی کا کہنا تھا کہ پارٹی کے اندر ایسے ایم این اے بھی ہیں جو الیکشن سے پہلے آلٹو کار رکھتے تھے لیکن اب ان کے پاس لینڈ کروزر ہے۔ تاہم انہوں نے ان اراکین اسمبلی کے نام نہیں لیے ہیں۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’اس وقت یوکرین میں جنگ لگی ہوئی جہاں پاکستان کے کئی طالب علم پھنسے ہوئے۔ وزیر خارجہ ان طالب علموں کی واپسی کے اقدام کرنے کی بجائے گھوٹکی میں لانگ مارچ کر رہے ہیں۔‘انہوں نے الزام عائد کیا کہ شاہ محمود قریشی وزیر اعظم کو ناکام کرنے والوں میں سے ایک ہیں۔’میں یہ سمجھتا ہوں کہ شاہ محمود یہ ہی چاہتے ہیں کہ عمران خان ناکام ہوں کیونکہ ان کی اپنی نظر وزارت عظمیٰ کی کرسی پر ہے۔

‘دیوان سچل نے کہا کہ ’وزیراعظم خود کہتے تھے کہ جب ڈالر کی قیمت اوپر جاتی ہے تو حکمراں خراب ہوتے ہیں۔ اسی طرح تیل کی قیمتیں بڑھنے پر بھی وہ یہی کہا کرتے تھے تو اب یہ قیمتیں کیوں بڑھ رہی ہیں؟ میں یہ سمجھتا ہوں کہ بین الاقوامی سطح پر حالات قدرے سخت ہیں لیکن ہم نے بھی تو اس کا حل دینا تھا۔‘’آج بھی ہم ساڑھے تین سال حکومت کرنے کے بعد یہ کہ رہے ہیں کہ پچھلی حکومت کا قصور ہے۔ ہم یہ کیوں نہیں بتا رہے کہ پچھلے ساڑھے تین سالوں میں ہم نے کیا کیا ہے؟‘جب ان سے یہ سوال کیا گیا کہ وہ ان سب باتوں پر تین سال خاموش کیوں رہے اور اب جب وزیر اعظم کے خلاف اپوزیشن متحرک ہے تو انہوں نے تنقید کے لیے اسی وقت کا انتخاب کیوں کیا؟اس پر ان کا کہنا تھا ’پارٹی کی پالیسیوں کے خلاف بولنا ایک مشکل فیصلہ تھا۔

اور مجھے اندازہ ہے کہ مجھے اس کا خمیازہ بھی بھگتنا پڑے گا۔ میں کسی اور پارٹی میں نہیں جا رہا میں 10 سال سے تحریک انصاف میں ہوں اور میں اپنی پارٹی میں ہی رہوں گا۔ لیکن خان صاحب کو یہ کہوں گا کہ اپنی ٹیم کو پہچانیں۔‘دیوان سچل کہتے ہیں کہ عمران خان کی ٹیم میں اکثریتی کھلاڑی ایسے ہیں جو اپنے ذاتی مقاصد کے حصول میں مصروف ہیں۔دیوان سچل تحریک انصاف کے اندر سے اٹھنے والی پہلی آواز نہیں بلکہ خیبر پختونخوا کے رکن قومی اسمبلی نور عالم خان بھی اسمبلی فلور پر اپنی حکومت پر تنقید کر چکے ہیں اور اس تنقید پر ان سے تحریری طور پر جواب بھی طلب کیا گیا ہے۔اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پی ڈی ایم اور پیپلز پارٹی کا دعویٰ ہے کہ تحریک انصاف کے 22 اراکین قومی اسمبلی وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کے لئے رابطے میں ہیں۔دوسری طرف پنجاب میں تحریک انصاف حکومت کے ترجمان حسان خاور سمجھتے ہیں کہ ان تمام ہتھکنڈوں اور پراپیگنڈا کا استعمال حکومت کو کمزور کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔’باقی جو بھی پارٹی ضابطہ اخلاق کے خلاف چلے گا، اس کے خلاف پارٹی پالیسی کے مطابق کاروائی ہوگی۔ تحریک انصاف کی حکومت کہیں جانے والی نہیں اور اپنا پانچ سال کا وقت پورا کرے گی۔‘

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں