اسلام آباد (پی این آئی) درندہ صفت شخص ظاہر جعفر کے ہاتھوں قتل ہونے والی اسلام آباد کی رہائشی نوجوان لڑکی نور مقدم کے قتل کیس کا فیصلہ آج سنادیا گیا اور قاتل کو نشانِ عبرت بنا دیا گیا۔ برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے نور مقدم کی والدہ نے کہا کہ اُس کی سوچ ہمیشہ سے ہی مذہبی تھی، جب اُس نے حج کیا اُس کے بعد اس نے حجاب کیا، چار سال تک اُس نے حجاب کیا، پھر جب اسلام آباد آئی تو شاید اُسے uncomfortable لگا ، نہ ہم نے اسے حجاب لینے سے منع کیا نہ کبھی لینے کا کہا۔
وہ اتنی پیاری بیٹی تھی ، اللہ سب کو ایسی بیٹیاں نصیب کرے، میری بیٹی سارہ نے مجھ سے کہا کہ ماما ہمارے گھر میں ایک اسٹار تھا ہمیں علم ہی نہیں تھا۔وہ اللہ کے بہت قریب تھی اور کہا کرتی تھی کہ اللہ میرا دوست ہے۔ انہوں نے بتایا کہ نور دوسرے بچوں کی طرح ضد نہیں کرتی تھی، اس کی ہنسی پر ہمیں ہنسی آتی تھی، وہ میری بیسٹ فرینڈ تھی۔ نور کے کزن نے کہا کہ کافی عرصہ تک میں ، میری بیوی ، ہمارے بہن بھائی سب لوگ Denial میں تھے کہ ایسا بھی کچھ ہو سکتا ہے، ہم یہی سوچ رہے تھے کہ شاید اُس کا کوئی ایکسیڈنٹ ہو گیا ہے اور وہ زخمی ہو گئی ہے، ہمیں لگتا تھا کہ نور ٹھیک ہو جائے گی۔نور مقدم کی ایک اور کزن نے کہا کہ ہم نے اس دن گھر میں جو منظر دیکھا تھا وہ ہم کبھی نہیں بھول سکتے۔ نور مقدم کی ہمسائی کا کہنا تھا کہ نور کو جانوروں سے بہت پیار تھا۔
وہ مختلف مہم میں حصہ لیتی تھی، بچوں کی پڑھائی کے حوالے سے بھی کافی سرگرم تھی۔ نور ایک مہم بنے گی۔ نور مقدم کی بہن کا کہنا تھا کہ میں ہر سانس کے ساتھ اپنی بہن کو یاد کرتی ہوں، مجھے وہ ہر لمحہ یاد آتی ہے۔وہ میری بہترین دوست تھی اور ہم دو جسم ایک جان تھے، نور مقدم کے والد شوکت مقدم نے بی بی سے گفتگو میں بتایا کہ وہ دوسرے بچوں کی طرح ہرگز ضدی نہیں تھی۔ دوستوں میں بہت جلدی گھل مل جاتی تھی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں