اسلام آباد (پی این آئی) وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر کا کہنا ہے کہ پاکستان میں پہلی بار ڈیجیٹل مردم شماری ہورہی ہے، اس کے لیے 10 ارب کا ہارڈ ویئر اور سافٹ ویئر خریدا جائے گا۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر نے میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ کوئی ملک اچھی منصوبہ بندی چاہتا ہے تو اچھا معلوماتی ڈیٹا ہونا چاہیئے، مردم شماری منصوبہ بندی کا اہم جزو ہے۔
اسد عمر نے کہا کہ مردم شماری کیلئے کرفیو لگانے کا کوئی ارادہ نہیں ،کرفیو اس صورت میں لگایا جاتا ہے جب مردم شماری ایک ہی دن ہو ۔ نیشنل کو آرڈیننس سینٹر صوبوں کے ساتھ منسلک ہوگا ،کوشش کریں ادارہ شماریات تمام معلومات میڈیا سے شیئر کرے۔ اسد عمر کا کہنا تھا کہ آئین میں لکھا گیا ہے کہ ہر 10 سال بعد مردم شماری ہوگی، ٹیکنالوجی دور میں کبھی 18 سال کبھی 20 سال بعد مردم شماری ہوتی ہے۔تاخیر سے مردم شماری کے بعد اعتراضات بھی سامنے آتے ہیں۔ٹیکنالوجی کے استعمال کے ذریعے این سی او سی کو چلایا جا رہا ہے، نگہبان ایپ کے ذریعے کرونا مریضوں کا ڈیٹا اکٹھا کیا جاتا ہے۔ صوبوں کے ساتھ رابطہ کاری کے نظام کو مؤثر کیا گیا، تمام ملکی اکائیوں کے سامنے تمام فیصلے کیے گئے۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ اسمبلی اور پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینا ہوگا ،مردم شماری میں فوج کا کام سیکیورٹی کا ہو گا ،دس ارب کا ہارڈ ویئر اور سافٹ ویئر لیا جا رہا ہے ،رواں سال جاری اخراجات کے لیے5 ارب رکھے گئے ہیں۔
مردم شماری سے متعلق بات کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ مئی جون میں پائلٹ ٹیسٹ ہو گا ،پاکستان میں رہ کر کوئی وسائل استعمال کرے تو اسکا شمار ہو گا ، جو فرد روزگار کے سلسلے میں جا کر رہ رہا ہے وہاں پر اسکا شمار ہو گا ۔ اسد عمر نے کہا کہ اچھی فیصلہ سازی کے لئے اچھے ڈیٹا کی دستیابی ضروری ہوتی ہے ،ملک میں آئندہ کی منصوبہ بندی کے لئے مردم شماری ضروری ہوتی ہے،جدید ٹیکنالوجی کے باوجود مردم شماری کبھی 10، کبھی 15 سال بعد ہوتی ہے۔ اس کے بعد الزام لگنا شروع ہوجاتے ہیں ، لہٰذا اتنے اہم کام کے لئے ضروری ہے کہ جدید ٹیکنالوجی استعمال کریں، این سی او سی میں جدید ٹیکنالوجی کے باعث فوری جلد انفارمیشن مل جاتی تھی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں