اسلام آباد(پی این آئی)جنرل (ر)اختر عبدالرحمن کےصاحبزادےہارون اختر خان نے کہاہےکہ کہاجارہا ہے 1985ء میں سوئس اکائونٹس کھلا،نجی ٹی وی جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرے والدجنرل اختر عبدالرحمن اس وقت افغان جہاد لڑ رہے تھے ،وہ1988ء میں انتقال کر گئے ، اگر میرے والدکو ملوث کرنا ہے تو بتایا جائے کس وجہ سے اور کن پیسوں کی وجہ سے ملوث کیا جارہا ہے.انہوں نے کہا کہ میڈیا میں آنے والی معلومات درست نہیں ہیں،
یہ قیاس پر قائم کی گئی ہیں جس اخبار نے لکھا ہے اس نے کہا کہ جنرل اختر عبدالرحمن پر40سال میں کسی قسم کا کوئی الزام نہیں لگا،انہوں نے ایک بڑی کامیاب جہاد لڑی جس کے نتیجے میں سوویت امپائر ٹوٹا اور یہ دنیا تبدیل ہوئی .انہوں نے کہا کہ ہم چھوٹے سے کاروبار سے شروع کرکے یہاں تک پہنچے ہیں، ہمارے کاروبار کی کامیابی کی وجہ سے ہم پر انگلی اٹھائی جارہی ہے ،میں نے23سال کی عمر میں ایکچوریل سائنس کی اعلیٰ ڈگری فیلو شپ لیکر دنیا میں ریکارڈ قائم کیا تھا
اور آج تک یہ ریکارڈ نہیں ٹوٹا، میرے بھائی ہمایوں بھی ایکچوریل سائنٹسٹ ہیں اور دوسرے بھائی چارٹرڈ اکائونٹنٹ ہیں،ہم سب خود مختار ہیں ہم سے سوال پوچھتے ، ہمارے والد کے اوپر کیوں الزام لگایا؟ مطلب یہ ٹارگٹڈتھا،یہ بینک کی انفارمیشن نہیں ہے یہ لیک ڈاکیومنٹس ہیں ،بینک نے اپنے بیان میں اس لیکس کے پیچھے ’’کسی خاص مقصد کے چھپے ہونے‘‘ کا اندیشہ ظاہر کیاہے.یہ معلومات متعصب و جانبدار نتیجے سے اخذکی گئی ہیں،ہم تین بھائی کاروباری لوگ ہیں ہم پاکستان آنے سے
پہلے بھی کاروبار کرتے تھے اور پاکستان میں بھی ہم نے کاروبار کیا ہے،ہماری ملٹی نیشنل سے ڈیلنگ ہے ہمارے جوائنٹ وینچرز ہیں ہم ایکسپورٹرز ہیں ہمارے لیٹر آف کریڈٹس کھلتے ہیں ،آئے دن ہم بینکوں سے ڈیل کرتے ہیں تو کسی بینک میں کسی وجہ سے کسی جوائنٹ وینچر کی وجہ سے تحقیقات اگر ہوئی ہے اور لیک ڈاکیومنٹ میں انہوں نے اس تحقیقات کو لے کے میرے والد پر ڈال دیا ہے تو یہ کہاں کی صحافتی اقدارہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں