قاہرہ(پی این آئی)مصرکی پارلیمنٹ میں مذہبی امور اور اوقاف کمیٹی کے اراکین نے محنت اور کمائی کے بارے میں شیخ الازہر کے فتوی کے حوالے سے میڈیا میں سامنے آنے والی باتوں کا جواب دینے کے لیے ایک رپورٹ تیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ دوسری طرف عوامی اور ابلاغی حلقوں میں بھیشیخ الازھر کا فتوی زیر بحث ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق کمیٹی کے ارکان نے اس بات پر زور دیا کہ متنازعہ معاملہ یہ ہے کہ فتوی اس بات پر جاری کیا گیا تھا کہ یہ
عورت کو جائیداد کی وراثت کا نصف حصہ حاصل کرنے کی اجازت دیتا ہے۔یہ حصہ شوہر کے ساتھ اس کے تعلق کی وجہ سے اس کی میراث میں سے ملنے والے ترکے کے علاوہ ہے۔ جس وہ شوہر سے وراثت میں جائز حق رکھتی ہے مگر یہ فتوی شوہر کی کمائی میں بیوی کی حصے داری کی وجہ سے ہے جسے محنت اور کمائی کا نام دیا گیا ہے۔کمیٹی نے واضح کیا کہ خواتین کو بااختیار بنانے کے عمل سے اس کا کوئی تعلق نہیں ، لیکن یہ اسلام کے خواتین کی عزت اور
ان کے مکمل حقوق حاصل کرنے پر زور دینے کے دائرے میں آتا ہے۔مذہبی امور کی کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر علی جمعہ نے وضاحت کی کہ شیخ الازہر ڈاکٹر احمد الطیب کا مقصد شوہرکے ساتھ پیسہ کمانے میں محنت کرنے یا اپنے باپ کے پیسے سے شوہر کے کاروبار کو توسیع دینے سے ہے۔ اس کے برعکس نہیں۔جہاں تک اس پر اختلافات اٹھے تو وہ صرف غلط فہمی کا نتیجہ ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں