تحریک عدم اعتماد۔۔ ترین گروپ میں شامل اراکین کا ن لیگ کیساتھ کھڑنے ہونے کا مشورہ، جہانگیر ترین نے کیا کہا؟

لاہو ر(پی این آئی)جہانگیر ترین گروپ کے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی۔ترین گروپ نے سیاسی آپشنز کی تجاویز سامنے آنے پر جہانگیر ترین کو حتمی فیصلے کا اختیار دیا۔نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق گذشتہ روز عون چوہدری کی رہائشگاہ پر ترین گروپ کا اجلاس ہوا۔گروپ کے اکثر ارکان نے حکومت مخالف لائح عمل میں ن لیگ کے ساتھ کھڑے ہونے کی تجویز دی ہے جب کہ جھنگ کے ارکان اسمبلی نے اجلاس میں آزاد حیثیت برقراررکھنے کی تجویز دی۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ جہانگیر ترین گروپ کی اکثریت نے کھل کر سیاسی میدان میں آنے کا مشورہ دیا اور اکثریت کی رائے تھی کہ اب حکومت مخالف لائحہ عمل اختیار کرنے کا وقت آ گیا ہے۔ذرائع کے مطابق ترین گروپ نے عدم اعتماد کی تحریک باضابطہ پیش ہونے پر اپنا لائحہ عمل لانے کا فیصلہ کیا ہے اور عدم اعتماد کی تحریک یش ہونے تک اپنے گروپ کے سیاسی کارڈ خفیہ رکھنے کا بھی مشورہ دیا۔ترین گروپ نے کہا کہ عدم اعماد کی تحریک پیش ہونے پر گروپ اپوزیشن کا ساتھ دے سکتا ہے۔ترین گروپ کے ارکان کی رائے تھی کہ انتخابی حلقون میں پی ٹی آئی کی پوزیشن بہت کمزور ہے جس وجہ سے بدلاتی انتخابات میں مضبوط شخصیات پی ٹی آئی کی ٹکٹ لینا پسند نہیں کریں گے۔مہنگائی کی وجہ سے ممبران کو حلقوں میں سخت عوامی ردِعمل کا سامنا ہے۔گروپ نے یہ بھی فیصلہ کیا کہ سیاسی جماعتوں کے رابطوں کی حوصلہ شکنی نہیں کی جائے گی۔

دوسری جانب ق لاہور میں ترین گروپ کے مشاورتی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین نے کہا کہ موجودہ نازک صورتحال میں سب کا مل کربیٹھنا ضروری تھا۔ انہوں نے کہا کہ عوام کا مہنگائی کےطوفان کے سامنے گزاراکرنا مشکل ہے، اسی لیے ہم نے اجلاس میں ملکی حالات اورمہنگائی کی صورتحال پرغورکیا اور فیصلہ کیا کہ موجودہ صورتحال پرمشاورت جاری رکھیں گے۔جہانگیرترین نے کہا کہ ہم سیاسی لوگ ہیں، ہرایک سے رابطہ رکھتے ہیں اور آئندہ بھی رکھیں گے جبکہ انہوں نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد سے متعلق کوئی بات نہیں کی اور اس بارے میں بات کرنا قبل از وقت ہے ۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جہانگیر ترین نے کہا کہ میری خان صاحب سے گزارش ہے معیشت پر فوکس ہونا چاہئیے، عوام کو ریلیف ملنا چاہئیے۔ ‍ ذرائع کے مطابق ترین گروپ کے مشاورتی اجلاس میں 6 ایم این اے اور 20 ارکانِ پنجاب اسمبلی نے شرکت کی جبکہ غیر حاضر رہنماؤں سے ٹیلی فون پر مشاورت کی گئی۔

close