عمران خان دنیا کے طاقتور لیڈروں کی پہلی صف میں کھڑے ہوگئے، امریکی ماہرین کا بڑا اعتراف

اسلام آباد (پی این آئی) امریکی ماہرین کا کہنا ہے بائیڈن انتظامیہ عمران خان کے انٹرویو کا جائزہ لے رہی ہے۔ صحافی ندیم منظور سلہری کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کے سی این این کو انٹرویو کا بائیڈن انتظامیہ بغور جائزہ لے رہی ہے۔عام خیال یہی ہے کہ افغانستان کی ابتر ہوتی صورتحال پر امریکا اور دیگر بڑی طاقتیں لچکدار رویہ اختیار کرتے ہوئے افغانوں کی امداد بڑھا دیں گی۔

پروفیسر اجے کمار شرما نے کہا کہ عمران خان دنیا کے اُن بڑے طاقتورلیڈروں کی پہلی صف میں کھڑے ہو گئے ہیں جن کی باتوں کو اہمیت دی جاتی ہے۔اس میں کوئی شک نہیں کہ ایک نہ ایک دن امریکہ کو افغان حکومت تسلیم کرنا ہو گی۔پروفیسر مائیکل جے رایٹ نے کہا کہ افغناستان کی نازک صورتحال پر عالمی طاقتوں کی خاموشی مسستقبل میں انتہائی خطرناک نتائج کی حامل ہو سکتی ہے۔اس میں کوئی شک نہیں کہ عمران خان کی حقیقت میں مبنی گفتگو کا اثر واشنگٹن محسوس کرتا ہے۔معروف خاتون اسکالر ڈاکٹر مہ جبین چوہدری نے کہا ہے کہ واشنگٹن حیران ضرور ہے کہ پاکستان میں ایسا لیڈر سامنے آیا ہے جو مقبول ہونے کےساتھ ساتھ اصول پسند بھی ہے۔

خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ امریکہ کو جب پاکستان کی ضرورت ہوئی انہوں نے استعمال کیا جب نہ ہوئی تو چھوڑ دیا۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کے افغانستان میں مقاصد واضح نہیں تھے اور اس کا افغانستان میں مشن جھوٹی بنیاد پر اور بے مقصد تھا ۔وزیراعظم عمران خان نے چینی یونیورسٹی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ کےافغانستان میں مقاصد واضح نہیں تھے، اسامہ بن لادن کے مارے جانےکے بعد ان کا مشن ختم ہوجانا چاہئیے تھا ، امریکیوں نےافغانستان کی تاریخ پڑھی ہی نہیں، افغان عوام آزاد خیال لوگ ہیں، وہ بیرونی حکمران کونہیں مانتے، جولوگ افغانوں کی تاریخ سے واقف ہیں وہ یہ اقدام نہ کرتےجو امریکہ نے کیا۔افغانستان سے متعلق وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ افغانستان کی تاریخ جانتا ہوں، ہمیشہ کہا کہ افغان مسئلے کا فوجی حل نہیں کیونکہ افغانستان کے عوام غیر ملکی حکمران قبول نہیں کرتے، میں پہلے دن سے افغانستان کے فوجی حل کا مخالف تھا جب کہ امریکیوں نے افغانستان کی تاریخ پڑھی ہی نہیں، جوافغانوں کی تاریخ سے واقف ہیں وہ یہ اقدام کبھی نہ کرتے جو امریکیوں نے کیا۔

close